دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
ضماد نام رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
"ضماد" نام رکھ سکتے ہیں، یہ ایک صحابی رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ورضی اللہ تعالی عنہ)کا نام ہے، اورحدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور اس سے امید ہے کہ ان کی برکت بچے کے شامل حال ہوگی۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
الاصابۃ فی تمییز الصحابہ میں ہے
”ضماد بن ثعلبة الأزديّ۔۔۔وله ذكر في حديث أخرجه مسلم والنّسائيّ من طريق عمرو بن سعيد، عن سعيد بن جبير، عن ابن عبّاس- أنّ ضمادا قدم مكّة وكان يرقى، فسمع أهل مكّة يقولون لمحمد ساحر أو كاهن أو مجنون فلقيه فقال: يا محمد، إني أعالج. فقال: «الحمد للَّه نحمده ونستعينه ... » الحديث وفيه: فأسلم ضماد۔۔۔كان ضماد صديقا للنّبيّ صلّى اللَّه عليه وسلم“
ترجمہ: ضماد بن ثعلبہ ازدی کا حدیث میں ذکر آیا ہے، امام مسلم و نسائی نے عمرو بن سعید سے روایت کی، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور وہ حضرت ابن عباس سےکہ: ضماد مکہ آئے اور یہ جھاڑ پھونک کرتے تھے، انہوں نے اہل مکہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ محمد صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم (معاذ اللہ) جادوگر یا کاہن یا مجنون ہیں، پس یہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے ملے اور عرض کیا: اے محمد صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم! میں علاج کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے یوں کہا: الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ۔۔۔الخ۔اور اس میں ہے: "اس پرضماد اسلام لے آئے۔" ضماد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست تھے۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج 3، ص 394، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
معجم الصحابہ للبغوی میں ہے "ضماد" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے بات چیت کے بعد عرض کیا
”مد يدك أبايعك على الإسلام فمد يده رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعه على الإسلام“
ترجمہ: اپنا ہاتھ بڑھائیے! میں آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی اسلام پر بیعت کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ بڑھایا، پس ضماد نے آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی اسلام پر بیعت کی۔ (معجم الصحابہ للبغوی، ج 3، ص 399، مكتبة دار البيان، الكويت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-2494
تاریخ اجراء : 13شعبان المعظم1445 ھ/24فروری2024 ء