
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علی نبیناوعلیہ الصلوۃ و السلام کو بنانا چاہا تو فرشتوں نے کہا: "اے اللہ! کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا؟ "سوال یہ ہے کہ فرشتوں کو ان چیزوں کاکیسے علم ہوا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فرشتوں کو فساد کا علم یا تو اللہ تبارک وتعالی کی جانب سے صراحتاً دیا گیا تھا، یا پھر انہوں نے لوح محفوظ سے پڑھ لیا تھا، یا پھر انہوں نے انسانوں کو جنات پر قیاس کر لیا تھا کیونکہ انسانوں سے پہلے جنات زمین پر آباد تھے اور وہاں فساد پھیلاتے تھے۔
تفسیر بیضاوی میں ہے
و انما عرفوا ذلک باخبار من اللہ تعالی، او تلق من اللوح۔۔۔ او قیاس لاحد الثقلین علی الآخر
ترجمہ: اور بے شک انہوں نے یہ (یعنی فساد کی خبر) اللہ کے خبر دینے سے یا لوح محفوظ سے پڑھنے سے یا ثقلین میں سے ایک (یعنی انسانوں) کو دوسرے (یعنی جنات) پر قیاس سے پہچانا۔ (تفسیر البیضاوی، صفحہ 316، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4241
تاریخ اجراء: 24ربیع الاول1447ھ/18ستمبر2025ء