حضرت عیسی علیہ السلام کے لیے لفظِ مسیح استعمال کرنا

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے لفظِ مسیح استعمال کرنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے لفظِ مسیح استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لیے لفظ مسیح کا اطلاق کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، بلکہ قرآن پاک میں بھی حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے لیے مسیح کا اطلاق موجود ہے۔

قرآن پاک میں ہے:

”اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ-  اسْمُهُ الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ“

ترجمہ کنز الایمان: اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا:  اے مریم! اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی جس کا نام ہے مسیح عیسٰی مریم کا بیٹا۔ (سورۃ آل عمران، آیت45)

یاد رہے کہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام بیماروں کو چُھو کر اچھا کردیتے تھے، اس لیے آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مسیح کہا جاتا ہے۔

نیز دجال کو جو مسیح دجال کہا جاتا ہے، وہ اس لئے کہتے ہیں کہ وہ کانا ہوگا۔

جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”دجال کو مسیح اسی لیے کہتے ہیں کہ وہ ممسوح العین کانا ہوگا۔ یہ صفت مشبہ بمعنی مفعول ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مسیح اس لیے کہتے ہیں کہ مسیح یعنی چھوکر لاعلاج بیماروں کو اچھا کردیتے تھے۔ وہاں صفت مشبہ بمعنی فاعل ہے۔“  (مرآۃ المناجیح، ج5، ص431، مطبوعہ گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2289

تاریخ اجراء: 14ذوالقعدۃ الحرام1446 ھ/12مئی2025 ء