
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا حضرت یوسف علیہ الصلاۃ و السلام اور بی بی زلیخا کا نکاح ہوا تھا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
متعدد کتب تفسیر و تاریخ میں یہ موجود ہے کہ حضرت زلیخا رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح حضرت یوسف علی نبینا و علیہ الصلاۃ و السلام سے ہوا تھا، حضرت زلیخا رضی اللہ تعالی عنہا پہلے عزیز مصر کے نکاح میں تھیں، اُس کی وفات کے بعد بادشاہ نے حضرت یوسف علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السلام کے ساتھ آپ کا نکاح کر دیا۔
تاریخ کی مشہور کتاب البدایہ والنہایہ میں ہے
لما مات زوجه امرأته زليخا فوجدها عذراء؛ لأن زوجها كان لا يأتي النساء فولدت ليوسف عليه السلام رجلين، و هما أفراثيم، و منشا
ترجمہ: جب عزیز مصر کا انتقال ہوا تو بادشاہ مصر نے اس کی بیوی یعنی حضرت زلیخا کا نکاح حضرت یوسف علیہ الصلاۃ و السلام کے ساتھ کر دیا، حضرت یوسف نے آپ کو کنواری پایا کیوں کہ ان کا شوہر عورتوں کے پاس نہیں جاتا تھا۔ حضرت یوسف علیہ الصلوۃ و السلام کے حضرت زلیخا سے دو بیٹے، افراثیم اور منشا پیدا ہوئے۔ (البدایۃ و النھایۃ، جلد 1، صفحہ 484، دار الکتاب الاسلامی)
حضرت زلیخا رضی اللہ عنہا کے بارے میں تفسیر صراط الجنان میں ہے ”وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَ السَّلَام کی صحابیہ اور ان کی مقدس بیوی تھیں۔“ (صراط الجنان فی تفسیر القرآن، جلد 4، صفحہ 575، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وقار الفتاوی میں ہے ”تفسیر کبیر، تفسیر صاوی، تفسیر طبری اور تفسیر روح المعانی نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ یوسف علیہ السلام کو جیل سے بلانے کے بعد جب ان کی براءت کا اظہار ہو گیا اور زلیخا کے شوہر قطفیہ کا انتقال ہو گیا تو بادشاہ مصر نے زلیخا کا نکاح یوسف علیہ السلام کے ساتھ کر دیا اور ان سے دو لڑکے بھی پیدا ہوئے۔ اس وقت "سن" کارواج نہ تھا، مگر دنیا کے سارے کام تاریخ معین کر کے ہوتے تھے، اسی طرح ان کا نکاح بھی ہوا ہوگا۔“ (وقار الفتاوی، جلد 1، صفحہ 72، بزم وقار الدین، کراچی)
فتاوی شارح بخاری میں ہے ”صحیح یہ ہے کہ زلیخا کا حضرت یوسف علیہ الصلوۃ و السلام سے نکاح ہوا۔ زلیخا انتہائی پاکیزہ کردار بیوی تھیں اور وہ لغزش جو قرآن مجید میں مذکور ہے۔ محبت کی وارفتگی میں سرزد ہوئی تو بہ کرنے کے بعد انسان بڑے سے بڑے گناہ سے پاک ہو جاتا ہے۔“ (فتاوٰ ی شارح بخاری، جلد 1، صفحہ 553، 554، برکات المدینہ، کراچی)
جاء الحق میں ہے”حضرت زلیخا یوسف علیہ السلام کی زوجہ اور قابل احترام بیوی ہیں۔ ان کا یوسف علیہ السلام کے نکاح میں آنا مسلم بخاری کی حدیث اور عام تفاسیر سے ثابت ہے۔ انہیں سے یوسف علیہ السلام کے فرزند پیدا ہوئے۔۔۔ تفسیر خازن، تفسیر کبیر، مدارک معالم التنزیل، وغیرہ میں اس کی تصریح ہے۔“ (جاء الحق، صفحہ 353، قادری، پبلشرز لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4084
تاریخ اجراء: 06 صفر المظفر 1447ھ / 01 اگست 2025ء