دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیاغنیۃ الطالبین کتاب میں لکھا ہے کہ حنفیہ گمراہ فرقہ ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
یہ کہنا کہ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ نے غنیۃ الطالبین میں احناف کو گمراہ فرقہ قراردیا ہے، درست نہیں ہے، کیونکہ غنیۃ الطالبین کے الفاظ یہ ہیں: "ھم بعض اصحاب ابی حنیفۃ۔"(وہ بعض حنفی ہیں۔) یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے کسی قوم کا نام لے کر کہا جائے اس میں کچھ چور بھی ہیں۔ تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہوگا کہ پوری قوم کو چور کہا گیا۔ماضی میں ایک گمراہ ٹولہ معتزلہ کے نام سے گزرا جس میں کچھ خود کو حنفی کہلاتے تھے، لہٰذا اگر یہ کلمات سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ سے ثابت ہوں گے بھی تو اسی معنی میں ہوں گے ، خود حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ سے مستند روایت کے ساتھ حنفی بزرگ کی تعریف ثابت ہے، اگر معاذ اللہ آپ کے نزدیک سارے احناف گمراہ ہوتے تو پھر تعریف کیسے متصور تھی ؟
سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے یہی سوال ہوا کہ غنیۃ الطالبین میں حنفیہ کو گمراہ فرقہ لکھا ہے، توآپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:
"اولاً کتاب غنیۃ الطالبین شریف کی نسبت حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا تو یہ خیال ہے کہ وہ سرے سے حضور پر نور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تصنیف ہی نہیں مگر یہ نفی مجرد ہے۔ اور امام (ابن)حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے تصریح فرمائی کہ اس کتاب میں بعض مستحقین عذاب نے الحاق کردیا ہے۔
ثانیاً اسی کتاب میں تمام اشعریہ یعنی اہلسنت و جماعت کو بدعتی، گمراہ، گمراہ گر لکھا ہے۔ کیا کوئی ذی انصاف کہہ سکتا ہے کہ معاذ ﷲ یہ سرکار غوثیت کا ارشاد ہے جس کتاب میں تمام اہلسنت کو بدعتی، گمراہ گمراہ گر لکھا ہے اس میں حنفیہ کی نسبت کچھ ہو تو کیا جائے شکایت ہے۔ لہذا کوئی محلِ تشویش نہیں۔
ثالثاً پھر یہ خود صریح غلط اور افترا بر افترا ہے کہ تمام حنفیہ کو ایسا لکھا ہے غنیۃ الطالبین کے یہاں صریح لفظ یہ ہیں کہ: ھم بعض اصحاب ابی حنیفۃ۔ وہ بعض حنفی ہیں۔ اس سے نہ حنفیہ پر الزام آسکتا ہے نہ معا ذا للہ حنفیت پر، آخر یہ تو قطعاً معلوم ہے اور سب جانتے ہیں کہ حنفیہ میں بعض معتزلی تھے، جیسے زمخشری صاحبِ کشاف و عبد الجبار و مطرزی صاحبِ مغرب و زاہدی صاحبِ قینہ و حاوی و مجتبےٰ، پھر اس سے حنفیت و حنفیہ پر کیا الزام آیا۔ بعض شافعیہ زیدی رافضی ہیں اس سے شافعیہ و شافعیت پر کیا الزام آیا۔
رابعاً کتاب مستطاب بھجۃ الاسرار میں بسندِ صحیح حضرت ابو التقی محمد بن ازہر صریفینی سے ہے، مجھے رجال الغیب کے دیکھنے کی تمنا تھی، مزارِ پاک امام احمد رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حضور ایک مرد کو دیکھا دل میں آیا کہ مردانِ غیب سے ہیں، وہ زیارت سے فارغ ہو کر چلے، یہ پیچھے ہوئے ان کے لیے دریائے دجلہ کا پاٹ سمٹ کر ایک قدم بھر کا رہ گیا کہ وہ پاؤں رکھ کر اس پار ہوگئے انہوں نے قسم دے کر روکا اور ان کا مذہب پوچھا، فرمایا: حنفی مسلم وما انا من المشرکین (ہر باطل سے الگ مسلمان، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔) یہ سمجھے کہ حنفی ہیں، حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بارگاہ میں عرض کے لیے حاضر ہوئے حضور اندر ہیں دروازہ بند ہے ان کے پہنچتے ہی حضور نے اندر سے ارشاد فرمایا: اے محمد! آج روئے زمین پر اس شان کا کوئی ولی حنفی المذہب نہیں۔ کیا معاذ اﷲ گمراہ بدمذہب لوگ اولیاء اﷲ ہوتے ہیں جن کی ولایت کی خود سرکار غوثیت نے شہادت دی۔ملتقطاً" (فتاوی رضویہ، ج29، ص222تا224، مطبوعہ: رضافاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4385
تاریخ اجراء: 04جمادی الاولی1447 ھ/27اکتوبر2025 ء