رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حلیمہ کا دودھ پیا؟

کیا حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا کا دودھ پیا ہے؟

دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا کا دودھ پیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حدیث اور سیرت و تاریخ کی کتب سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا دودھ پیا ہے۔ لہذا اس حقیقت کا انکار کرنا جہالت و نادانی کے سوا کچھ نہیں۔

ضروری نوٹ: لوگوں کے ذہن میں غلط فہمی یا شبہ یہ ڈالا گیا ہے کہ اپنی والدہ کے علاوہ کسی اور کا دودھ پینے سے معاذ اللہ شانِ نبوت میں کمی واقع ہوتی ہے اور دلیل کے طور پر حضرت موسی علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت موسی علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کا اپنی والدہ کے علاوہ کسی اور کا دودھ نہ پینا، اس وجہ سے تھا کہ رب جل و علا نے آپ کی والدہ کی تسلی کے لیے ان سے یہ وعدہ فرمایا تھا کہ موسی علی نبیناو علیہ الصلوۃ و السلام کو دوبارہ آپ کے پاس لوٹا دے گا، اور اسی حکمت کی بنا پر حضرت موسی علی نبیناو علیہ الصلوۃ والسلام نے کسی اور کا دودھ نہیں پیا تھا، ورنہ فی نفسہ اپنی والدہ کے علاوہ کسی اور کا دودھ پینے سے کسی نبی کی شان میں کمی نہیں آتی۔ بالخصوص جبکہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم سے خود اپنی رضاعی والدہ، حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا ادب و احترام فرمانا ثابت ہے، جس سے ان کا شرف اور ان کی کرامت واضح ہے۔

حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:

”كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ أقبلت امرأة فبسط النبي صلى الله عليه وسلم رداءه حتى قعدت عليه فلما ذهبت قيل ‌هذه ‌أرضعت ‌النبي صلى الله عليه وسلم“

 ترجمہ: میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بی بی صاحبہ آئیں، تو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر بچھادی، حتی کہ وہ اس پر بیٹھ گئیں، پھر جب وہ چلی گئیں، تو کہا گیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلایا ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، جلد2، صفحہ 948، حدیث: 3175، المكتب الإسلامي، بيروت)

اس روایت کے تحت مراۃ المناجیح میں ہے ”یہ واقعہ خاص جنگ حنین کے دن کا ہے کہ حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اس جنگ سے فارغ ہوئے تھے جماعت صحابہ میں تشریف فرما تھے کہ بی بی حلیمہ سعدیہ رضی ا تعالٰی عنہا تشریف لائیں، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے کھڑے ہوگئے اور جو چادر شریف اوڑھے ہوئے تھے ان کے لیے بچھادی جب تک آپ تشریف فرما رہیں کسی اور سے کلام نہ فرمایا ان ہی کی طرف متوجہ رہے جب آپ واپس ہوئیں تو بہت ہدایا تحفے عطا فرمائے اور انہیں کچھ دور مشایعت کے طور پر پہنچانے تشریف لے گئے پھر خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی اور صحابی نے حاضرین سے فرمایا کہ یہ حضور کی دائی جناب حلیمہ ہیں جنہوں نے حضور کو دودھ پلایا ہے۔“ (مراۃ المناجیح، جلد5، صفحہ 51، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

حضرت موسی علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کے دودھ پینے کے حوالے سے ارشادِ ربانی ہے:

﴿وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ هُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ (12) فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ

ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کردی تھیں تو بولی کیا میں تمہیں بتادوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں۔ تو ہم نے اُسے اس کی ماں کی طرف پھیرا کہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کھائے اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (پارہ 20، سورۃ القصص 28، آیت: 12، 13)

اس آیت کے تحت تفسیر رازی میں ہے

﴿ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ﴾ أي فيما كان وعدها من أنه يرده إليها، ولقد كانت عالمة بذلك“

 ترجمہ: (اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے) یعنی اس وعدے کے بارے میں جو اس سے کیا گیا تھا کہ وہ اسے اس کے پاس واپس لوٹا دے گا، حالانکہ وہ اس بات کو پہلے جانتی تھی۔ (تفسير الرازي، جلد24، صفحہ 582، دار إحياء التراث العربي، بيروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب : مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر : WAT-4444

تاریخ اجراء : 26جمادی الاولی1447 ھ/18نومبر2025 ء