دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
فقہ میں جو صاحبین کا ذکر ہے اس سے مراد امام ابو یوسف اور امام محمد ہیں۔ تو کیا یہ دونوں احناف ہیں یا پھر ان کا الگ مسلک اور ان کے الگ مقلدین ہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حضراتِ صاحبین، یعنی امام ابو یوسف اور امام محمد علیہما الرحمہ، امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے جلیل القدر تلامذہ میں سے ہیں۔ ان بزرگوں کا کوئی الگ مسلک یا مستقل مقلدین نہیں، بلکہ یہ فقہِ حنفی کے مجتہدین کے دوسرے طبقے، یعنی مجتہدینِ فی المذہب میں سے ہیں۔ یہ حضرات اپنے امامِ اعظم کے وضع کردہ اصول و قواعد کی روشنی میں شرعی مسائل کا استنباط فرماتے ہیں۔
علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
ان الفقھاء علی سبع طبقات۔۔۔ الثانیۃ: طبقۃ المجتھدین فی المذھب، کابی یوسف، و محمد، و سائر اصحاب ابی حنیفۃ القادرین علی استخراج الاحکام عن الادلۃ المذکورۃ علی حسب القواعد التی قررھا استاذھم، فانھم و ان خالفوا فی بعض احکام الفروع، لکنھم یقلدونہ فی قواعد الاصول
یعنی: فقہائے کرام کے سات طبقات ہیں۔ دوسرا طبقہ مجتھدین فی المذھب کا ہے جیسا کہ امام ابو یوسف، امام محمد اور امام اعظم کے بقیہ تمام شاگرد جو کہ مذکورہ ادلہ سے امام اعظم کے مقرر کردہ قواعد کے مطابق احکام کا استخراج کرنے پر قادر ہوتے ہیں، وہ اگرچہ بعض فروعی احکام میں امام اعظم کی مخالفت کریں لیکن قواعدِ اصول میں امام اعظم ابوحنیفہ کی تقلید کرتے ہیں۔ (شرح عقود رسم المفتی، صفحہ 10، مطبوعہ: کراچی)
بہار شریعت میں ہے ”طَبَقَۃُ الْمُجْتَھِدِیْنَ فِی الْمَذْھَب: جیسے امام ابو یوسف، امام محمد اور جملہ تلامذہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہم، یہ حضرات اس امر کی قدرت رکھتے تھے کہ ادلہ اربعہ سے اپنے استاد حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے مستخرجہ قواعد واُصول کے مطابق احکام شرعیہ کا استخراج کرسکیں۔ (بہار شریعت، جلد 3، صفحہ 1058، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4453
تاریخ اجراء: 27 جمادی الاولٰی 1447ھ / 19 نومبر 2025ء