
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اللہ پاک نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا ہے جس کے پیدائشی دو دانت ہیں اور ایک دانت مزید نکل رہا ہے، دانت ابھی چھوٹے چھوٹے ہی ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پیدائشی دانت والا بچہ ٹھیک نہیں ہوتا ، اس کو منحوس سمجھا جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ پاک آپ کی شہزادی کو مبارک کرے۔پیدائشی دانت نکلے ہوئے ہونے کی وجہ سے بچی کو منحوس کہنا غلط و جہالت ہے اور والدین وغیرہ کی دل آزاری کا سبب بننے کی صورت میں گناہ بھی ہے،مشہورمحدث ومفسرامام ضحاک رحمۃ اللہ علیہ جب پیدا ہوئے، توان کے اگلے چاروں دانت نکل چکے تھے، ہنستے معلوم ہوتے تھے اس لئے ضحاک نام رکھا گیا۔
فتاوی رضویہ میں ہے:”امام شمس الائمہ سرخسی مبسوط میں فرماتے ہیں:
” قیل ان الضحاک ولدتہ امہ لاربع سنین، وولدتہ امہ لاربع سنین، وولدتہ بعد مانبتت ثنیتاہ وھو یضحک فسمی ضحاکا“
یعنی منقول ہوا کہ امام مفسر محدث ضحاک چار برس ماں کے پیٹ میں رہے، پیداہوئے تو اگلے چاروں دانت نکل چکے تھے، ہنستے معلوم ہوتے تھے اس لئے ضحاک نام رکھا گیا(یعنی بہت ہنسنے والے)۔(فتاویٰ رضویہ،جلد13،صفحہ370، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2210
تاریخ اجراء:03رمضان المبارک1446ھ/04مارچ2025ء