
بيوی کو بے پردگی سے نہ روکنے والے کا حکم |
مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:lar:8268 |
تاریخ اجراء:15جمادی الاولی1440ھ/22جنوری2019ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس کی بیوی غیر محرم مردوں سے بے پردہ ملتی ہو، اس طرح کہ سر اور کلائیاں کھلی ہوں اور ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرتی ہواور شوہر جاننے کے باوجود نہ روکتا ہو ،تو ایسے شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
جس کی عورت بے پردگی کرتی ہو کہ بازو یا گلا یا پیٹ یا سر کے بال یا پنڈلی کا حصّہ غرض جس جسم کا چھپانا فرض ہے ، غیر محرم کے سامنے کُھلا رکھے یا اس پر ایک باریک کپڑا ہو کہ بدن چمکتا ہو اور غیر محرم مردوں سے ہنسی مذاق کرتی ہو اور شوہر اس حالت پر مطلع ہوکر عورت کو اپنی حدِ مقدور تک نہ روکتا ہو ، تو ایسا شخص سخت گناہ گار ، فاسق و فاجراوردیوث ہے ، جس کے بارے میں احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ۔ چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے :’’جس کی عورت بے ستر باہر پھرتی ہے کہ بازو یا گلا یا پیٹ یا سر کے بال یا پنڈلی کا حصّہ غرض جس جسم کا چھپانا فرض ہے ، کُھلا ہوا ہے یا اس پر ایک باریک کپڑا ہو کہ بدن چمکتا ہو اور وہ اس حالت پر مطلع ہوکر عورت کو اپنی حدِ مقدور تک نہ روکتا ہو ، بندوبست نہ کرتا ہو ، وہ بھی فاسق و دیّوث ہے۔ رسول اﷲصلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:ثلثۃ لاید خلون الجنّۃ العاق لوالدیہ والدیوث ورجلۃ النساء۔رواہ الحاکم والبیھقی بسند صحیح عن ابن عمر رضی ﷲ تعالی عنھما۔تین شخص جنت میں نہ جائیں گے ۔ ماں باپ کو ایذا دینے والا اور دیّوث اور مردوں کی صورت بنانے والی عورت۔ اس کوحاکم اوربیہقی نے حضرت ابن عمر رضی اﷲتعالیٰ عنھما سے بسند صحیح روایت کیا ہے۔درمختار میں ہے : دیوث من لایغارعلی امرأتہ او محرمہ۔ جو اپنی عورت یا اپنی کسی محرم پر غیرت نہ رکھے ، وہ دیوّث ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج6،ص487، رضا فاؤنڈیشن لاهور) مزید اسی میں ہے :’’ اور جس کی عورت بے پردہ نکلتی ہے ۔ اسی طرح کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ، ان میں سے کچھ ظاہر ہوتا ہے ۔ مثلاً سر کے بال یا بازو یا کلائی یا گلا یا پیٹ یا پنڈلی کاحصہ خواہ یُوں کہ ان مواقع پر کپڑا ہی نہ ہو یاہو ، تو باریک کہ ستر نہ کرسکے یا باہر نہیں نکلتی ، مگر گھر میں غیر محرم بکثرت آتے جاتے ہیں اوروُہ ایسی ہی حالت میں رہتی ہے اور شوہر ان امور پر مطلع ہے اور منع نہیں کرتا ، تو وہ خود دیوث ہے ، فاسق ہے۔ فان الدیوث کما فی الحدیث وکتب الفقہ کالدر وغیرہ من لایغار علی اھلہ۔حدیث اور کتب فقہ مثل درمختار وغیرہ کے مطابق دیّوث وہ شخص ہوتا ہے ، جو اپنی بیوی پر غیرت نہیں کھاتا۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج6،ص494، رضا فاؤنڈیشن لاهور) فتاوی رضویہ میں سوال ہوا کہ ” یہاں کے مسلمان اپنی عورتوں کو پہاڑوں اور جنگلوں میں بھیجتے ہیں اور غیرمحرم آدمیوں سے کلام اور ہنسی مذاق کرتی ہیں ، بالکل ہی بے دریغ وبے پردہ ہے۔ حسبِ شریعت ان لوگوں پر کیا حکم ہے؟ تو جوابا امام اہلِ سنت الشاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے فرمایا :’’ یہ لوگ دیوث ہیں اور دیوث کو فرمایا کہ اس پر جنت حرام ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج22،ص243،رضا فاؤنڈیشن لاهور) مزید اسی میں ہے :’’ ہندوستان میں بہنوئی کہ باتباع رسومِ کفارِ ہند سالی بہنوئی میں ہنسی ہواکرتی ہے۔ یہ بہت جلد شیطان کا دروازہ کھولنے والی ہے‘‘(فتاوی رضویہ،ج22،ص237،رضا فاؤنڈیشن لاهور) |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |