
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
غیر محرم مردوں اور عورتوں کا بغیر پردے کے دینی محفل میں ایک ساتھ بیٹھ کر شرکت کرنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دینی محافل کا انعقاد باعث برکت ہے اس کا التزام ہونا چاہیے لیکن اس انعقاد کے لئے بھی ضروری ہے شریعت کے احکامات کو پیشِ نظر رکھا جائے اور ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس میں شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی پائی جاتی ہو اورایسی محفل میں شریک ہونا، جس میں غیر محرم مرد و عورت ایک ساتھ بیٹھ کر شرکت کریں جائز نہیں ہے جبکہ درمیان میں کوئی پردہ و آڑ وغیرہ نہ ہو کیونکہ شرعی طور پر مرد و عورت کا اختلاط اور بے پردگی سخت ناجائز و گناہ ہے۔ نیک عمل بھی وہی مقبول ہے جو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کے احکام کے مطابق ہو۔ پھر ایسی محافل میں اگر عورتیں نعت خوانی کریں گی اور ان کی آواز غیر محرم تک جائے گی تو یہ بھی ناجائز و گناہ کا کام ہے کہ عورت کی آواز بھی عورت یعنی چھپانے کی چیز ہے۔
شریعت نے مرد وعورت دونوں کو پردے کا تاکیدی حکم دیا اور بے پردگی سے منع فرمایا، چنانچہ قرآن پاک میں ہے
﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ- ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ- اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ، وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا﴾
ترجمہ کنز الایمان: ’’مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے، بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں، مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے۔‘‘ (القرآن، پارہ 18، سورۃ النور، آیت 30، 31)
فتاوی رضویہ میں ہے ’’لڑکیوں کا غیرمردوں کے سامنے خوش الحانی سے نظم پڑھنا حرام ہے اور اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بے پردہ رہنا بھی حرام۔۔۔ اور جو اپنی لڑکیوں کو ایسی جگہ بھیجتے ہیں، بے حیا بے غیرت ہیں، ان پر اطلاقِ دیوث ہو سکتا ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 690، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
فتاوی رضویہ میں ہے ”حرام کے ذریعہ ایک مستحب ملا بھی تو وہ بھی حرام ہوگیا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 756، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4026
تاریخ اجراء: 20 محرم الحرام 1447ھ / 16 جولائی 2025ء