دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کیلئے جھوٹ بولنا

جھوٹ بول کر دوسرے ملک میں شہریت حاصل کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جب کوئی شخص کسی دوسرے ملک سے اٹلی جاتا ہے، تو اسے پیپر ملنے سے پہلے، حکومت کی طرف سے اس سے ایک انٹرویو لیا جاتا ہے، جس میں وہ اپنےملک سے اٹلی آنے کی وجہ پوچھتے ہیں، تو اکثر ایسا ہو کہ لوگ اپنی طرف سے کہانیاں بناتے ہیں کہ میری یہ مجبوری تھی، فلاں مجبوری تھی، جس کی بنا پر وہ پیپر دیتے ہیں، اور اگر کوئی اپنی طرف سے کہانی گڑھ کر نہ بنائے تو اس کو پیپر نہیں دیتے، حکومتی بندے کہتے ہیں کہ تم مجبور نہیں تھے، لہذا تمہیں پیپرنہیں دئیے جائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ اپنی طرف سے جھوٹی کہانی بنا کر آگے پیش کر کے اس کی بیس پر پیپر لینے کا کیا حکم ہے، جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور راہ نہ ہو؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اپنی طرف سے جھوٹی کہانی بناکر پیپر حاصل کرنا، جھوٹ و دھوکہ دہی کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے، لہذا جھوٹی کہانی کی بیس پر پیپر حاصل کرنا، ناجائز وحرام ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

اياكم و الكذب، فان الكذب يهدي الى الفجور، و ان الفجور يهدي اِلى النار

ترجمہ: تم جھوٹ سے بچو، کیوں کہ جھوٹ فجور (یعنی حق بات سے انحراف) کی طرف لے جاتا ہے اور فجورجہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 4، صفحہ 297، حدیث: 4989، المکتبۃ العصریۃ، بیروت)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "غَدَر و بد عہدی مطلقاً سب سے حرام ہے، مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد۔" (فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ139،رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4112

تاریخ اجراء: 16 صفر المظفر 1447ھ / 11 اگست 2025ء