Mard Ke Liye Choti Banane Ka Hukum

 

مرد کے لیے چوٹی بنانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3397

تاریخ اجراء: 24جمادی الاخریٰ 1446ھ/27دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرد کے لیے چوٹی بنانا جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کے لیے بالوں کی چوٹی بنانا ،ناجائز وحرام ہے کہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے  اور مرد کا عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے، حدیث پاک میں ایسوں پر لعنت وارد ہوئی ہے۔

   یاد رہے ! مَرد کے لیے بال رکھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ آدھے کانوں تک یا کانوں کی لو تک یا اتنے لمبے ہوں کہ کندھوں کو چُھو لیں ، عورتوں کی طرح کندھوں سے نیچےبال رکھنا مرد کے لیے حرام ہے۔

   صحیح بخاری شریف میں ہے ’’ عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال‘‘ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نےعورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پرلعنت کی ۔ (صحیح بخاری ، باب المتشبھون بالنساء۔۔۔الخ،رقم الحدیث 5885،جلد 7، صفحہ 159، دار طوق النجاة)

   مرد کے بالوں کی شرعی حد بیان کرتے ہوئے امام اہل سنت ، مجدد دین و ملت ، الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"ہاں نصف کان سے کندھوں تک بڑھانا شرعاًجائز ہے اور اس سے زیادہ بڑھانا مرد کو حرام ہے۔ خواہ فقرا ہو ں خواہ دنیادار احکام شرع سب پریکساں ہیں زیادہ میں عورتوں سے تشبہ ہے اور صحیح حدیث میں لعنت فرمائی ہے اس مرد پر جو عورت کی وضع بنائے اور اس عورت پر جو مرد کی وضع بنائے اگر چہ وہ وضع بنانا ایک ہی بات میں ہو۔ جو لوگ چوٹی گندھواتے یا جوڑا باندھتے یا کمر یا سینہ کے قریب تک بال بڑھاتے ہیں وہ شرعا فاسق معلن ہیں۔" (فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم