
فتوی نمبر:WAT-123
تاریخ اجراء:26صفرالمظفر1443ھ/04اکتوبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نجومی کوہاتھ دکھانے کا حکم کیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس میں درج ذیل تفصیل ہے:
(الف)اگر
اس عقیدے کے ساتھ نجومی سے قسمت کا حال پوچھا کہ جو یہ بتائے گا
، وہ قطعاً یقیناً حق ہوگا ، یعنی بعینہ اسی
طرح ہو گا،اس کے خلاف نہیں ہو سکتاتو
یہ کفر ہے۔
(ب) اور
اگر یہ اعتقاد تو نہ ہو ، لیکن رغبت
و شوق کی وجہ سے ہو ، تو گناہِ کبیرہ و فسق ہے ۔
(ج)اور
اگر مذاق کے طور پر ہو، تو مکروہ ہے۔
(د) اور
اگر نجومی کو ہاتھ دکھانا اس کو عاجز کرنے کے لیے ہو ، تو حرج
نہیں ہے ، لیکن یہ آخری صورت کم ہی
پائی جاتی ہے اور عموماً رغبت و شوق سے ہی دکھایا جاتا ہے
،اور اگر پہلے سے رغبت و شوق نہ ہو تو اس کے ہاتھ دکھانے اور اس کی طرف سے
کچھ باتیں بتانے کی وجہ سے رغبت پیدا ہو جاتی ہے،
لہذابچنے میں ہی عافیت ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم