شادی کی وجہ سے داڑھی چھوٹی کروانے کا حکم

شادی کی وجہ سے داڑھی ایک مشت سے چھوٹی کروانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

شادی کروانی ہے تو وہ بول رہے ہیں کہ شادی سے پہلے داڑھی تھوڑا کم کرلیں، بعد میں پھر رکھ لیجئے گا، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حکم شرعی یہی ہے کہ مرد کے لئے ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے، شادی خواہ کسی بھی وجہ سے داڑھی ایک مٹھی سے کم کروانا ، ناجائز و گناہ ہے۔ لہذا ان کے کہنے کی مراد اگر ایک مٹھی سے کم کرانا ہے تو اس کی ہرگز اجازت نہیں ہے، کہ کسی کی بات مان کر بھی اللہ تعالی کی نافرمانی نہیں کر سکتے۔ پھر شادی جیسے نیک کام کا آغاز ہی گناہ سے کرنے والے شخص کو سوچنا چاہئے کہ اس گناہ کی نحوست کا شادی اور ازدواجی زندگی پر کیسا برا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے کسی کی بات میں نہ آئیں، اور پختگی کے ساتھ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس مبارک سنت پر قائم رہیں۔ ان شاء اللہ عزو جل دنیا و آخرت میں سرخ روئی و سرفرازی ضرور نصیب ہو گی۔ اورجہاں مقدرہے، وہیں شادی ہوگی۔

صحيح مسلم، شعب الایمان، معرفۃ السنن والآثار، جامع المسانید، جمع الجوامع، کنز العمال و غیرہا دیگر کتب میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا،

( و اللفظ لمسلم) جزوا الشوارب، و أرخوا اللحى، خالفوا المجوس

ترجمہ: مونچھیں تراشو، اور داڑھی کو کشادہ کرو، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔ (صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 222، حدیث: 260، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

سنن ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن کبریٰ وغیرہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے،

(و اللفظ للأول) ان رسول الله صلى الله عليه و سلم أمرنا بإحفاء الشوارب و إعفاء اللحى

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مونچھیں پست کرنے اور داڑھیوں کو معاف کرنے (چھوڑنے)کا حکم دیا۔ (سنن الترمذی، جلد 4، صفحہ 473، حدیث: 2764، مطبوعہ بیروت)

مفتی اعظم پاکستان مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”تقریبًا ستر احادیث میں داڑھی بڑھانے کا حکم آیا ہے۔ اس لئے داڑھی رکھنا سنت مؤکدہ قریب من الواجب، اور محققین کے نزدیک واجب ہے۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی عمل رہا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ فعل نقل کیا گیا ہے کہ: وہ داڑھی مٹھی میں پکڑ کرجو اس سے بڑھی ہوتی تھی اسے کاٹ دیتے تھے۔ ان کے اس فعل سے ثابت ہوا کہ داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے۔“ (وقار الفتاویٰ، جلد 1، صفحہ 139، بزم وقار الدین، کراچی)

سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ”داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 98، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

لا طاعۃ فی المعصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف

ترجمہ: اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی والے کاموں میں ہی جائز ہے۔ (صحیح البخاری، جلد 6، صفحہ 2649، حدیث: 6830، دار ابن كثير، دمشق)

فتاوی رضویہ میں ہے” اللہ عزوجل کی معصیت میں کسی کا اتباع درست نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 188، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4128

تاریخ اجراء: 21 صفر المظفر 1447ھ / 16 اگست 2025ء