دل آزاری کے بعد معافی مانگنا ضروری ہے؟

کافی عرصہ پہلے کسی کی دل آزاری کی ہو تو کیا اس سے معافی مانگنا ضروری ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کسی کی دل آزاری کی ہو اور اِس بات کو کئی سال گزر گئے ہوں، تو کیا اُس سے معافی مانگنا ضروری ہوگا؟ اِسی طرح اگر کسی غیر محرم کی دل آزاری کی ہو، تو کیا اُس سے بھی معافی مانگنا ضروری ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بلاوجہِ شرعی کسی مسلمان کو تکلیف دینا، ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، جس نے کسی مسلمان کو بلاوجہِ شرعی تکلیف دی ہے، اُس پر لازم ہے کہ فوراً توبہ کرے اور جس کو تکلیف دی ہے، اُس سے معافی بھی مانگے کہ حق العبد اُس وقت تک معاف نہیں ہوتا جب تک صاحبِ حق معاف نہ کردے۔

لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر کسی نے کسی مسلمان کی بلاوجہِ شرعی دل آزاری کی ہے، تو اُس پر لازم ہے کہ وہ فوراً توبہ کرے اور جس کی دل آزاری کی ہے خواہ وہ محرم ہو یا غیر محرم، اُس سے معافی بھی مانگے اگرچہ کئی سال گزر چکے ہوں۔

البتہ! غیر محرم سے معافی مانگنے کی صورت میں اِس بات کا خیال رکھا جائے کہ فتنے والی صورت نہ ہومثلا حتی الامکان کسی محرم کے ذریعے معافی کی ترکیب کی جائے وغیرہ وغیرہ۔

مسلمان کی دل آزاری کرنے والے کے متعلق فتاوی رضویہ میں ہے ”شرعاً وہ مرتکبِ گناہ ہوا اور نہ صرف حق اللہ بلکہ حق العبد میں بھی مبتلا، اس پر فرض ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اور زید سے اپنا قصور معاف کرائے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 337، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

حق العبد، صاحبِ حق کے معاف کئے بغیر، معاف نہیں ہوگا، اِس کے متعلق فتاوی رضویہ میں ہے ”حق العبد ہر وہ مطالبۂ مالی ہے کہ شرعاً اس کے ذمہ کسی کے لیے ثابت ہو اور ہر وہ نقصان و آزار جو بے اجازتِ شرعیہ کسی قول، فعل، ترک سے کسی کے دین، آبرو، جان، جسم، مال یا صرف قلب کو پہنچایا جائے۔۔۔ اور حقوق العباد میں بھی ملک دیان عز جلالہ نے اپنے دار العدل کا یہی ضابطہ رکھا ہے کہ جب تک وہ بندہ معاف نہ کرے، معاف نہ ہوگا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 459، 460، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4366

تاریخ اجراء: 02 جمادی الاولٰی 1447ھ / 25 اکتوبر 2025ء