 
                دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا کافر والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا چاہئے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! کافر والدین کے ساتھ دنیاوی اعتبار سے حسنِ سلوک کرنا لازم ہے، ان کی خدمت کرنے، ان کی دیکھ بھال کرنے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی سختی اور ایذاء پر صبر کرنے کا حکم ہے۔ البتہ! اگر وہ ناجائز کام کرنے کا کہیں تو ان کی بات ماننا جائز نہیں ہے، لیکن! اس کے باوجود ان کے ساتھ بدسلوکی اور بد اخلاقی کا مظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:
وَ اِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌۙ- فَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا٘- وَّ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ- ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
ترجمہ کنز العرفان: اور اگر وہ دونوں تجھ پر کوشش کریں کہ تو کسی ایسی چیز کو میراشریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے اور میری طرف رجوع کرنے والے آدمی کے راستے پر چل پھر میری ہی طرف تمہیں پھر کرآنا ہے تو میں تمہیں بتادوں گا جو تم کرتے تھے۔ (القرآن، پارہ 21، سورۂ لقمٰن، آیت: 15)
مذکورہ آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے "دین اسلام میں والدین کی خدمت کرنے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو ایک خاص اہمیت دی گئی ہے اور اس سے متعلق مسلمانوں کو خصوصی احکامات دئیے گئے ہیں حتّٰی کہ کافر والدین کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنے، ان کی خدمت کرنے، ان کی طرف سے پہنچنے والی سختیوں اور نازیبا باتوں پر برداشت کا مظاہرہ کرنے اور ان پر احسان کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔" (صراط الجنان، جلد 7، صفحہ 492، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاوی عالمگیری میں ہے
مسلم له أم ذمية، أو أب ذمي ليس للمسلم أن يقوده إلى البيعة و له أن يقوده من البيعة إلى منزله كذا في فتاوى قاضي خان
ترجمہ: اور کسی مسلمان کا باپ یا ماں ذمی ہے تو مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان میں سے کسی کو گرجہ لے جائے، اور اس بات کی اجازت ہے کہ گرجہ سے گھر لے لائے، جیسا کہ قاضی خان میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 2، صفحہ 250، مطبوعہ: بیروت)
صراط الجنان میں ہے ”یاد رہے کہ اگر والدین کافر ہوں تو اُن کے لئے ہدایت و ایمان کی دعا کرنی چاہیے کہ یہی اُن کے حق میں رحمت ہے۔ اور دنیاوی اعتبار سے اچھا سلوک ان کے ساتھ بھی لازم ہے۔“ (صراط الجنان، جلد 5، صفحہ 445، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4364
تاریخ اجراء: 02 جمادی الاولٰی 1447ھ / 25 اکتوبر 2025ء