والدین کا حکم ماننے کی شرعی حد کیا ہے؟

والدین کا حکم ماننے کے متعلق وضاحت

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ والدین کا حکم ماننا کس حد تک ضروری ہے، بسا اوقات والدہ باہر سے سبزی وغیرہ لانے کا کہتی ہیں، اس حوالے سے حکم شرع واضح کردیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جائز اور مباح امور میں والدین کی اطاعت بقدر طاقت واجب ہے۔ ہاں! ناجائز امور میں کسی کی اطاعت کرنا جائز نہیں۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر والدہ باہر سے سبزی وغیرہ لانے کا کہیں یا اسی طرح کوئی اور جائز حکم دیں تو فوراً حکم پر عمل کیاجائے۔

تفسیرات احمدیہ میں ملا جیون رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

اطاعتھما فی غیر المعاصی فواجب بقدر ما امکن

 ترجمہ: گناہوں کے کاموں کے علاوہ (یعنی جائز کاموں) میں، بقدر امکان (یعنی اپنی طاقت کے مطابق) والدین کی اطاعت کرنا واجب ہے۔ (تفسیرات احمدیہ،پارہ 21، صفحہ 606 ، مطبوعہ: کوئٹہ)

تفسیر مظہری میں ہے

يجب إطاعتهما إذا امرا بشئ مباح لا يمنعه العقل و الشرع

ترجمہ: والدین جب کسی جائز کام کا حکم دیں اور وہ کام عقلا و شرعاً منع نہ ہو تو والدین کی اطاعت کرنا واجب ہے۔ (تفسیر مظھری، جلد 7، صفحہ256 ، مطبوعہ: الباکستان)

فتاوی مصطفویہ میں ابو البرکات مصطفی رضا خان نوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”جو امر خلاف شرع نہ ہو اس میں باپ کی اطاعت لازم ہے اور نہیں کرتا تو ضرور عاق(نافرمان و گنہگار) ہے۔" (فتاوی مصطفویہ، صفحہ 457، شبیر برادرز، لاھور)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا طاعۃ فی المعصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف

ترجمہ: اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی والے کاموں میں ہی جائز ہے۔(صحیح البخاری، جلد 6، صفحہ 2649، حدیث: 6830، مطبوعہ:  دمشق)

فتاوی رضویہ میں ہے ”اللہ عزوجل کی معصیت میں کسی کا اتباع درست نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 188، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4250

تاریخ اجراء: 26ربیع الاول1447ھ/20ستمبر2025ء