Iddat mein Apni Marzi se kami Beshi Karna

عدت میں اپنی مرضی سے کمی بیشی کر نا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3505

تاریخ اجراء:12رجب المرجب1446ھ/13جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس  عورت کا شوہر فوت ہو جائے تو اس کی عدت کتنی ہو گی ؟اور کیا اس عدت میں کمی بیشی کی جا سکتی ہے؟ اور اگر کوئی اپنی مرضی سے کر لے تو اس کے لیے کیا حکم ہے۔؟    

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے، اور اگر وہ حاملہ نہ ہو تواس کی عدت چار(4) ماہ دس (10)دن ہے۔ یہ عدت قرآن پاک میں اللہ سبحانہ و تعالی نے بیان فرمائی ہے، کوئی بھی شخص اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کر سکتا،اگر کوئی اس سے کم وقت عدت کی پابندیاں بجالائے اوراس کے بعدوالے دنوں میں عدت کی پابندیوں پرعمل نہ کرے توایسی عورت سخت گنہگارہوگی۔

   تنویرالابصارودرمختارمیں ہے "(و) العدة (للموت أربعة أشهر) ۔۔۔ (وعشر) من الأيام ۔۔۔۔ (و) في حق (الحامل)۔۔۔ (وضع) جميع (حملها) ."ترجمہ:اوروفات کی عدت چارماہ دس دن ہے اورحمل والی کے حق میں اپنے پورےحمل کوجن لیناہے۔(الدر المختار مع ردالمحتار،کتاب النکاح، باب العدۃ،ج03، ص511، دارالفکر، بیروت)

   قرآن پاک میں اللہ سبحانہ و تعالی ارشاد فرماتا ہے:  (وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ- ترجمہ: اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں ، وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔(پارہ2، سورۃ البقرۃ، آیت234)

   قرآن پاک میں اللہ سبحانہ و تعالی ارشاد فرماتا ہے: ( وَاُولَا تُ الْاَ حْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ) ترجمہ: اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جن لیں۔(پارہ28، سورۃ الطلاق، آیت4)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم