چالیس دن پورے ہونے سے پہلے چالیسواں کرسکتے ہیں؟

چالیس دن پورے ہونے سے پہلے چالیسواں کرنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

چالیسویں میں پورے چالیس دن نہیں کیے جاتے، بلکہ کبھی پہلے کرلیا جاتا ہے اور کبھی بعد میں۔ رہنمائی فرمائیں کہ صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ایصال ثواب جس دن، جس وقت بھی کیا جائے وہ ثواب پہنچتا ہے، اور اس کے لئے لوگوں کی طرف سےجو دن اور تاریخ مقرر کی جاتی ہے، وہ فقط مسلمانوں کی آسانی کے لئے کی جاتی ہے، ایسا نہیں ہے کہ ایصال ثواب چالیسویں دن ہی کرناضروری ہے، اس سے پہلے یابعدنہیں کرسکتے، لہذا چالیس دن سے پہلے یا بعد میں جب بھی آسانی ہو ایصال ثواب کیاجاسکتا ہے۔

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”اموات کو ایصال ثواب قطعاً مستحب۔ رسول ا صلی ا تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

"من استطاع منکم ان ینفع اخاہ فلینفعہ"

ترجمہ: جواپنے بھائی کو نفع پہنچاسکے تو چاہئے کہ اسے نفع پہنچائے۔ اور یہ تعینات عرفیہ ہیں، ان میں اصلاً حرج نہیں جبکہ انھیں شرعاً لازم نہ جانے، یہ نہ سمجھے کہ انہی دنوں ثواب پہنچے گا آگے پیچھے نہیں۔(فتاوی رضویہ، جلد9، صفحہ604، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4213

تاریخ اجراء: 16ربیع الاول1447 ھ/10ستمبر 2520 ء