دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ہمارے محلے میں ایسا ہوتا ہے کہ گھروں میں پارہ نمبر کی پرچی لکھ کر دے دی جاتی ہے، تاکہ وہ گھر والے اس کو پڑھ لیں، وہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم اس کو پڑھ دیں گے، لیکن انہوں نے ابھی پڑھا بھی نہیں ہوتا، پھر بھی مقررہ دن پر مکمل قرآن کا ایصال ثواب کر دیا جاتا ہے، کیا اس طرح عمل سے پہلے ثواب بخشنا جائز ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کوئی بھی نیک عمل مثلاً قرآن کریم کی تلاوت یا صدقہ و خیرات کرنے سے پہلے ،اس کا ثواب میت کو ایصال کر دینا شرعاً جائز ہے، کیونکہ ایصالِ ثواب در حقیقت اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کا نام ہے اور دعا کے لئے اس ثواب کا فی الحال حاصل ہونا ضروری نہیں،ہاں! میت کو صدقہ و قراءت وغیرہ اصل نیک اعمال کا ثواب اس وقت ملے گا، جب اس عمل کو ادا کر لیا جائے گا، لہٰذا جس نیک عمل کا ثواب ایصال کیا تھا، اگر وہ عمل اس نے نہ کیا ،تو اب میت کو اس کا ثواب نہیں پہنچے گا اور ایصال ثواب کرنا لغو ہو جائے گا۔
فتاوٰی فیض الرسول میں حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا: ”زید کہتا ہے کہ دل میں یہ ارادہ کیا (زبان سے نہ کہا) کہ اے اللہ! میرے پڑھے ہوئے سورۂ فاتحہ کا ثواب فلاں نبی یا ولی کو بخش دے مگر زید سورۂ فاتحہ پڑھا ہی نہیں تھا تو کیا زید کے ذمہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اس نبی یا ولی کو بخشنا (ہوگا)؟“
تو جواباً ارشاد فرمایا: ”بیشک زید کے ذمہ سورۂ فاتحہ پڑھنا لازم ہے اگر نہیں پڑھے گا تو کسی کو ثواب نہ ملے گا جیسے کہ زید نے وہ کھانا جو اس کے سامنے رکھا ہے ابھی فقیر کو نہیں دیا مگر فقیر کو دینے کا ثواب کسی کو بخشا تو اس پر لازم ہے کہ فقیر کو دے اگر نہیں دیا تو کسی کو ثواب نہ ملے گا اور اس کا بخشنا لغو ہو جائے گا، حدیث شریف میں ہے: حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی ماں کے ایصال ثواب کے لئے کوآں کھدوایا اور فرمایا:
ھٰذہ لام سعد
یعنی یہ کوآں سعد کی ماں کے لئے ہے یعنی اس کوآں کے پانی سے فائدہ اٹھانے کا ثواب میری ماں کو ملے۔۔۔ غور کیجئے جب کوئیں کا پانی لوگ استعمال کریں گے تب ثواب مرتب ہو گا۔ اور جب تک کنواں موجود رہے گا مرتب ہوتا رہے گا مگر اس کاثواب حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے پہلے ہی اپنی ماں کو بخش دیا۔ اسی طرح جب زید سورۂ فاتحہ پڑھے گا تب اس کا ثواب مرتب ہو گا مگر اس نے پڑھنے کا ثواب پہلے ہی بخش دیا تو جائز ہے لیکن نہ پڑھنے کی صورت میں ثواب نہ ملے گا اور اگر از راہِ فریب ایسا کیا تو زید ضرور گنہگار ہوا۔“ (فتاوٰی فیض الرسول، جلد 1، صفحہ 457، شبیر برادرز، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4450
تاریخ اجراء: 25 جمادی الاولٰی 1447ھ / 17 نومبر 2025ء