برسی پر کیا کیا کرنا چاہئے؟

مرحوم کی برسی پر کیا کیا کرنا چاہئے؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرے والد وفات پا چکے ہیں، ان کی برسی یعنی سال کا ختم کروانا ہے، اس حوالے سے پوچھنا تھا کہ برسی میں کیا کرنا ضروری ہوتا ہے؟ لوگ محفل میلاد، سورہ یٰسین، درود و سلام وغیرہ پڑھواتے ہیں، اس موقع پر کیا کروانا چاہیے؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

برسی ایصال ثواب ہی کی ایک صورت ہے، اس میں کوئی بھی خاص عمل کرنا ضروری نہیں، عموماً ایسے موقع پر قرآن خوانی اور محفلِ ذکر و نعت کا اہتمام کیا جاتا ہے، نیز کھانا وغیرہ بھی پکا کر تقسیم کیا جاتا ہے، لہذا کو ئی بھی نیک عمل کر کے میّت کو ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں۔

سنن ابی داؤد کی حدیثِ پاک میں ہے

عن سعد بن عبادۃ انہ قال: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! اِن ام سعد ماتت، فایّ الصدقۃ افضل؟ قال: الماء، قال: فحفر بیرا و قال: ھذہ لام سعد

ترجمہ: حضرت سیدنا سعد بن عُبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! بے شک سعد کی والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، تو کونسا صدقہ افضل ہو گا؟ ارشاد فرمایا: پانی۔ راوی کہتے ہیں: تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ایک کنوں کھودا اور کہا: یہ سعد کی ماں کے لیے ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الزکاۃ، صفحہ 274، حدیث: 1681، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

رد المحتار میں ہے

صرح علماؤنا فی باب الحج عن الغیر بان للانسان ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ او صوما او صدقۃ او غیرھا، کذا فی الھدایۃ، بل فی زکاۃ التاترخانیۃ عن المحیط: الافضل لمن یتصدق نفلا ان ینوی لجمیع المؤمنین و المؤمنات، لانھا تصل الیھم و لا ینقص من اجرہ شئ اھ، و ھو مذھب اھل السنۃ و الجماعۃ

ترجمہ: ہمارے علمائے کرام نے دوسرے کی طرف سے حج کرنے کے باب میں اس بات کو صاف بیان کیا ہے کہ انسان کے لیے اپنے عمل کا ثواب کسی دوسرے کو بخشنا جائز ہے، (چاہے وہ عمل) نماز ہو یا روزہ یا صدقہ یا اس کے علاوہ ، اسی طرح ہدایہ میں ہے۔ بلکہ محیط کے حوالے سے فتاویٰ تاترخانیہ کی کتاب الزکوٰۃ میں ہے: نفل صدقہ کرنے والے کے لیے افضل ہے کہ تمام مسلمان مَردوں اور مسلمان عورتوں کی نیت کر لے، کیونکہ وہ انہیں پہنچتا ہے اور اس کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوتی، اور یہ اہلِ سنت و جماعت کا مذہب ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 3، صفحہ 180، مطبوعہ: کوئٹہ)

سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”اموات کو ایصالِ ثواب قطعاً مستحب۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم فرماتے ہیں:

من استطاع منکم ان ینفع اخاہ فلینفعہ

(تم میں جو اپنے بھائی کو نفع پہنچاسکے، اسے چاہیے کہ وہ اسے نفع پہنچائے۔)“ (فتاوٰی رضویہ، جلد9، صفحہ 604، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4547

تاریخ اجراء: 25 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 17 دسمبر 2025ء