دعائے حزب البحر اور اس کی فضیلت

دعائے حزب البحر  اور اس کی فضیلت

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3708

تاریخ اجراء:08 شوال المکرم 1446 ھ/07 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دعائے حزب البحر کیا ہے؟ اس کی فضیلت کیا ہے؟ اسے کرنے کےلیے اجازت کی ضرورت ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   دعائے حزب  البحر   امام ابو ا لحسن شاذلی رحمۃ اللہ علیہ کو   سفر حج کرتے ہوئے بحری جہاز میں دربار رسالت سے عطا کی گئی تھی، اور ہر جائزمقصدکے لیے اس کوپڑھاجاسکتاہے، بزرگان دین کا معمول رہا ہے کہ  وہ اس کا ورد کیا کرتے  ہیں۔ نیز اس کے پڑھنے کےلیے اجازت لینا شرعاً ضروری نہیں  ہے، البتہ! کسی صاحبِ اجازت شیخ سے اس کی اجازت حاصل کرکے ان کے بتائے ہوئے طریقے  کے مطابق پڑھیں تو زیادہ بہتر رہے گاکہ اس سے اس کی  تاثیرمزیدبڑھ جاتی ہے۔

   نزھۃ النظر فی شرح حزب النصر میں ہے ”حضرت شاذلی قدس سرہ کی الہامی دعائیں چند یہ ہیں: (1) دعائے حزب البحر (2) دعائے حزب النصر (3) دعائے حزب البر۔۔۔ ان میں سب سے  زیادہ مشہور، مؤثر مقبول  دعا، دعائے حزب البحر ہے  جو اپنے فوائد و اثرات  کے سبب سے طریقت کے مشائخ کے اوراد میں داخل ہے، یہ دعا حضرت شیخ کو سفر حج کرتے ہوئے  بحری جہاز میں حضور سید دو عالم  صلی اللہ علیہ و سلم نے  تلقین فرمائی تھی۔ (نزھۃ النظر فی شرح حزب النصر، صفحہ 15، بزم فیضان اویسیہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے :" مکتوبات مرز ا صاحب جانجاناں میں ہے (جنہیں شاہ ولی اللہ صاحب اپنے مکتوبات میں نفس ذکیہ قیم طریقہ احمدیہ داعی سنت نبویہ لکھتے ہیں) :دعائے حز ب البحر وظیفہ صبح وشام وختم حضرات خواجگان قدس اللہ اسرارہم ہر روز بجہت حل مشکلا ت باید خواند (دعائے حزب البحر صبح وشام کا وظیفہ اور حضرات خواجگان قدس اللہ اسرارہم کا ختم شریف مشکلات کے حل کے لیے ہر روز پڑھنا چاہیے۔ (فتاوی رضویہ، جلد30 ، صفحہ366 ، رضا فاؤنڈ یشن، لاہور)

   مفسرشہیر، حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”حضراتِ صوفیاء دلائل الخیرات شریف و غیرہ وظیفے مریدوں کو سکھاتے ہیں، پھر ان سے سنتے ہیں، پھر ان کی اجازت دیتے ہیں جس سے ان کی تاثیر بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔“ (مرآۃالمناجیح، جلد 3، صفحہ 261، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم