دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا درود پاک کا ایصال ثواب ہو سکتا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! درودِ پاک کا ایصالِ ثواب ہو سکتا ہے کہ درود پاک عظیم نیکی ہے اور ہر نیکی کا ثواب، ایصال کرنا جائز ہے۔ فتاوٰی عالمگیری میں ہے
الأصل في هذا الباب أن الإنسان له أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة كان أو صوما أو صدقة أو غيرها كالحج و قراءة القرآن والأذكار وزيارة قبور الأنبياء عليهم الصلاة و السلام و الشهداء و الأولياء و الصالحين و تكفين الموتى و جميع أنواع البر، كذا في غاية السروجي شرح الهداية
ترجمہ: اس باب میں قاعدہ یہ ہے کہ انسان کے لیے جائز ہے کہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کو ہبہ کر دے، خواہ وہ عمل نماز ہو یا روزہ، یا صدقہ، یا ان کے علاوہ، جیسا کہ حج، تلاوتِ قرآن، اذکار، انبیائے کِرام علیہم الصلاۃ و السلام، شہدا، اولیا اور صالحین کے مزارات کی زیارت، مردوں کو کفن دینا، اور تمام اقسام کے نیک اعمال۔ اسی طرح ہدایہ کی شرح غایۃ السروجی میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 257، مطبوعہ: بیروت)
بہار شریعت میں ہے ”ثواب پہنچانا کہ جو کچھ عبادت کی اُس کا ثواب فلاں کو پہنچے، اس میں کسی عبادت کی تخصیص نہیں ہر عبادت کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔ نماز، روزہ، زکاۃ ، صدقہ، حج، تلاوت قرآن، ذکر، زیارت قبور، فرض و نفل سب کا ثواب زندہ یا مردہ کو پہنچا سکتا ہے اور یہ نہ سمجھا چاہیے کہ فرض کا پہنچا دیا تو اپنے پاس کیا رہ گیا کہ ثواب پہنچانے سے اپنے پاس سے کچھ نہ گیا، لہٰذا فرض کا ثواب پہنچانے سے پھر وہ فرض عود نہ کرے گا کہ یہ تو ادا کرچکا، اس کے ذمہ سے ساقط ہوچکا ورنہ ثواب کس شے کا پہنچاتا ہے۔“(بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1201، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4432
تاریخ اجراء: 20 جمادی الاولٰی 1447ھ / 12 نومبر 2025ء