کھڑے ہوکر درود و سلام پڑھنے کی شرعی حیثیت؟
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
درود و سلام کھڑے ہو کر پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ برائے کرم تفصیل سے دلائل کے ساتھ جواب عطا فرمائیں۔
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَتَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ و سلم کی ذات ستودہ صفات پر درود و سلام عرض کرنا نہایت پسندیدہ عمل ہے۔ جس طرح حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی حیاتِ ظاہری میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تعظیم و توقیر اہلِ اسلام پر واجب تھی، اسی طرح آج بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تعظیم و توقیر اُمت پر واجب ہے۔ محفلِ میلاد یا کسی اور موقع پر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر سلام پڑھتے وقت اِحتراماً کھڑے ہونا اسی ادب و تعظیم کا تسلسل ہے۔
اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
(اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ- یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶))
ترجمہ کنزالعرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پارہ 22، سورۃ الاحزاب، آیت: 56)
مذکورہ آیت کے تحت مفتیِ اہلِ سنت، شیخ القرآن ابو صالح مفتی محمد قاسم قادری اطال اللہ ظلہ لکھتے ہیں: ”اس آیت میں اللہ تعالٰی نے درود و سلام پڑھنے کے لئے کسی وقت اور خاص حالت مثلاً کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنے کی قید نہیں لگائی، چنانچہ کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر، جہاں چاہے، جس طرح چاہے، نماز سے قبل یا بعد، یا پھر اذان سے پہلے یا بعد جب چاہے درودِ پاک پڑھنا جائز ہے۔“ (صراط الجنان، جلد 8، صفحہ 85، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
دست بستہ کھڑے ہوکر صلوۃ و سلام پڑھنا باعثِ سعادت ہے، کیونکہ اس میں سرکار اعظم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا ذکر پاک ہوتا ہے اور ذکرِ مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لئے کھڑا ہونا ذات مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تعظیم ہے اور کسی معظم کے لئے تعظیماً کھڑے ہونے کا جواز احادیث سے ثابت ہے، جیسا کہ سنن ابی داؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے:
” كان النبي صلى الله عليه و سلم يجلس معنا في المجلس يحدثنا، فإذا قام قمنا قياما حتى نراه قد دخل بعض بيوت أزواجه“
ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہماری مجلس میں تشریف فرما ہو کر ہمارے ساتھ گفتگو فرمایا کرتے تھے، پھر جب قیام فرماتے تو ہم سب بھی ساتھ ہی کھڑے ہو جاتے اور اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک کہ ہم آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی اَزواجِ مطہرات میں سے کسی کے گھر میں داخل ہوتا نہ دیکھ لیتے۔ (سنن ابی داؤد، رقم الحدیث 4775، جلد 4، صفحہ 247، المكتبة العصرية، بيروت)
امام علی بن ابراہیم بن احمد حلبی رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات: 1044 ھ) لکھتے ہیں:
”و قد وجد القيام عند ذكر اسمه صلى الله عليه و سلم من عالم الأمة و مقتدي الأئمة دينا و ورعا الإمام تقي الدين السبكي، و تابعه على ذلك مشايخ الإسلام في عصره“
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے نامِ پاک کے ذکر کے وقت قیام کرنا، امام تقی الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ثابت ہے، جو امتِ مسلمہ کے عظیم عالم اور دین و تقوی میں اماموں کے امام ہیں اوراس قیام پر ان کے معاصرین مشائخ اسلام نے بھی ان کی پیروی کی ہے۔ (السيرة الحلبية، جلد 1، صفحہ 123، دار الكتب العلمية، بيروت)
امامِ اہلسنّت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ تعالی علیہ، فقیہ محدث عثمان بن حسن دمیاطی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: ”(ترجمہ) قراءت مولد شریف میں ذکر ولادت سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے وقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی تعظیم کو قیام کرنا بیشک مستحب و مستحسن ہے جس کے فاعل کو ثواب کثیروفضل کبیر حاصل ہوگا کہ وہ تعظیم ہے اورکیسی ہے تعظیم ان نبی کریم صاحب خُلقِ عظیم علیہ الصلوٰۃ و التسلیم کی جن کی برکت سے اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمیں ظلمات کفرسے نورایمان کی طرف لایا اور ان کے سبب ہمیں دوزخ جہل سے بچاکر بہشت معرفت و یقین میں داخل فرمایا تو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی تعظیم میں خوشنودی رب العالمین کی طرف دوڑنا اور قوی ترین شعائر دین کا آشکار ہونا ہے اور جو تعظیم کرے شعائر خدا کی تو وہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے اور جو تعظیم کرے خدا کی حرمتوں کی تو وہ اس کے لئے اس کے رب کے یہاں بہترہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد26، صفحہ 507، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
مزید معلومات کے لئے امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن کا رسالہ ''اقامۃ القیام علی طاعن القیام لنبی تھام'' کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3878
تاریخ اجراء: 01ذوالحجۃ الحرام 1446 ھ / 29 مئی 2025 ء