
مصدق: مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: Lar-10106
تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1442 ھ/23اکتوبر 2020 ء
دارالافتاء اھلسنت(دعوت اسلامی)
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ربیع الاول شریف میں کئی لوگ جشن عیدمیلادالنبی کے موقع پر کیک (cake)کاٹتےہیں، تواس کیک پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کانام مبارک،گنبدخضریٰ شریف یاکعبہ شریف کانقشہ بناہوتاہے،اس کوچھری وغیرہ سے کاٹاجاتاہے،کیااس طرح کرنادرست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کیک(cake) پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کانام مبارک، کعبہ معظمہ یاگنبدخضری کانقشہ بنا کراس پرچھری چلانا،اس کو کاٹنا ادب کے خلاف ہے،اس میں یہ قباحت ہےکہ لوگ کہیں گے:کیک کاٹنے والے نے گنبدخضری یاکعبہ معظمہ کوکاٹ دیا،ٹکڑوں میں تقسیم کردیا،ان کو کھالیا،معاذاللہ اورحکم شرع یہ ہے کہ جس طرح آدمی کے لیے برے کام سے بچناضروری ہے، یوں ہی برےنام وبری نسبت سے بھی بچناچاہیے۔
امام اہلسنت،اعلی حضرت ،امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا کہ شکر کی مختلف اشیا٫ کی شبیہ بنانا، جیسے: جامع مسجد یاجانداروں کی تصاویرجیسےکتے وغیرہ کی اورپھراس کوتوڑکر کھاناکیساہے؟(ملخص)۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :”جاندار کی تصویر بنانا مطلقاً حرام ہےاور اس کی خریدوفروخت بھی جائزنہیں۔۔۔۔۔اورحرام جانور کی تصویر میں ایک شنیع وبدنسبت ہے ،جو کھانے والے کی طرف ہوگی کہ اہل عرف تصویر کواصل ہی کے نام سے یادکرتے ہیں ،مثلاً تصویر کاکتا ،کسی نے کھایا ،تو اسے بھی کہاجائے گا کہ فلاں شخص نے کتاکھایا۔آدمی کو جیسے بُرے کام سے بچنا ضرورہے، یوہیں برے نام سے بھی بچناچاہئے۔ غیرجاندار کی تصویربنانی اگرچہ جائزہے ،مگردینی معظم چیزمثل مسجدجامع وغیرہ کی تصویروں میں انہیں توڑنا اور کھانا خلاف ادب ہوگا اور وہی بری نسبت بھی لازم آئے گی کہ فلاں شخص نے مسجد توڑی ،مسجد کوکھالیا ۔“(فتاوی رضویہ،ج24،ص560،559،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم