
مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر:WAT-1662
تاریخ اجراء: 29شوال المکرم1444 ھ/20مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں !
مرحومین کو اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے تسبیحات وغیرہ پڑھ کراورتلاوت وغیرہ کرکےایصال
ثواب کر سکتے ہیں اور اس کے لیے باوضو ہونا یا سر ڈھانپے ہونا
لازمی نہیں ہےجبکہ ادب کی کمی کے باعث نہ ہو ،ہاں
باوضو،اچھے کپڑوں میں قبلہ روہوکرتلاوت کرنامستحب ہے ۔
نیز قرآن پاک کی تلاوت کے آداب
میں سے ہے کہ:" اس طرح پڑھے کہ دل اور توجہ کسی اور طرف
نہ بٹے "پس اگر چلتے پھرتے یا کام وغیرہ کرتے ہوئے اس طرح تلاوت
کرتاہے کہ توجہ قرآن پاک کی بجائے کسی اور طرف ہو جاتی ہے ، تو
اس طرح پڑھنا مکروہ ہے ۔
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد
علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” مستحب یہ ہے کہ باوضو قبلہ رو اچھے کپڑے
پہن کر تلاوت کرے ۔ ۔ ۔ ۔ چلنے اور کام کرنے کی
حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جبکہ دل نہ بٹے، ورنہ مکروہ ہے۔“(بہار شریعت ، ج1 ، حصہ3
، ص551 ، 550،مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
فتاوی
امجدیہ میں ہے”ننگے سر تلاوت میں حرج نہیں جبکہ قلت ادب
سے نہ ہو،اور اگر خشوع و تذلل مقصود ہے تو بہتر ہے۔"(فتاوی امجدیہ،ج
2،حصہ 4،ص 205،مکتبہ رضویہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم