نامحرم عورت کے جنازے کو کندھا دینے کا شرعی حکم

نامحرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ غیرمحرم عورت کے جنازے کو کندھا دے سکتے ہیں؟ اور کندھا دینے کا طریقہ کیا ہے اور جنازے کو کندھا دینے کی کیا فضیلت ہے؟

سائل:ولید رضا عطاری(اسلام آباد)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جنازہ کو کندھا دینا باعثِ اجر و ثواب کام ہے، جنازہ مرد کا ہو یا عورت کا اس کا کچھ فرق نہیں۔ لہٰذا غیر محرم عورت کے جنازے کو بھی کندھا دیا جاسکتا ہے۔ البتہ قبر میں اتارنے والے مَحارِم ہونے چاہئیں۔ یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دار تدفین کریں اور یہ بھی نہ ہوں تو پرہیزگار مسلمان قبر میں اتاریں۔

نیزعورت کے جنازے میں مزید یہ احتیاط بھی کی جائے گی کہ اس کے جنازے کی چارپائی کسی کپڑے سے چُھپی ہوئی ہو اور سلیپ یا تختوں سے قبر بند ہونے تک اس کی قبر کو کسی چادر سےڈھانپ کر رکھیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018ء