
مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-492
تاریخ اجراء: 04صفررالمظفر1444
ھ /01ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمان
مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصہ باہر
ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کو غسل و کفن دیں گے اور اس کی
نماز پڑھیں گے، اور اگر ایسا نہیں ہوا بلکہ مردہ پیدا ہوا
تواُسے ويسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں
گے، اُس کے ليے غسل و کفن بطریق مسنون نہیں( یعنی صرف پانی
ڈالنا ہے یہ فرض کفایہ کی طرح غسل مسنون نہیں )اور نماز
بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی ۔(ماخوذ ازبہار شریعت ، جلد1،صفحہ841 ، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم