کیا بچوں سے قبر میں سوالات ہوتے ہیں؟

بچوں سے قبر میں سوالات ہوں گے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو بچے بچپن میں فوت ہوگئے کیا ان سے قبر میں سوالات ہوں گے؟    سائل:محمد ناصر عطاری(کھارادر، کراچی)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

راجح قول کے مطابق مسلمان والدین کے بچوں سےسوالاتِ قبر نہیں ہوں گے۔مشرکین کے بچوں سے سوالاتِ قبر ہوں گے یا نہیں؟ اس باب میں امامِ اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ نےخاموشی اختیار فرمائی ہے۔بعض علمائے کرام نےفرمایا کہ مسلمانوں کے بچوں سے بھی سوالاتِ قبر ہوں گے ، لیکن منکر نکیر سوال کر کے بچے کو جواب سکھا دیں گے ،اور بچہ اس کے مطابق جواب دے  دے گا۔

امام کمال الدین محمد بن عبد الواحد سیواسی المعروف امام کمال ابنِ ہمام رحمۃ اللہ علیہ (متوفیٰ861ھ)مسایرہ میں اورآپ کےشاگردِ محترم علامہ کمال الدین محمد ابنِ ابی شریف (متوفی905ھ)اس کی شرح مسامرہ میں فرماتے ہیں:

”(والاصح ان الانبیاء) علیھم الصلاۃ والسلام (لا یسئلون) فی قبورھم (ولا اطفال المومنین۔۔۔و) قد (اختلف فی سؤال اطفال المشرکین و)فی (دخولھم) ھل یدخلون (الجنۃ او النار فتردد فیھم ابو حنیفۃ وغیرہ) فلم یحکموا فی حقھم بسؤال ولا بعدمہ ولا بانھم من اھل الجنۃ ولا من اھل النار “

یعنی زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام سے ان کی قبروں میں سوالات نہیں ہوں گے اور نہ ہی مسلمانوں کے بچوں سے سوال ہوں گے ۔البتہ مشرکین کے بچوں سے سوالاتِ قبر ہونے اور ان کے جنتی یا دوزخی ہونے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے چنانچہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر علماء نے بچوں کےبرزخی معاملات میں تردد کیا ہے اوران سےسوالاتِ قبر ہونے یا نہ ہونے ، یوہیں ان کےجنتی یا دوزخی ہونےکا کوئی حکم بیان نہیں فرمایا۔(المسامرۃ  فی شرح المسایرۃ،ج2ص119، 121،المکتبۃ الازھریۃ للتراث مصر،ملتقطاً)

علامہ فضل رسول بدایونی رحمۃ اللہ علیہ(متوفی1289ھ)ارشاد فرماتے ہیں:

”والاصح ان الانبیاء لا یُسئَلون۔۔۔وکذا اطفال المؤمنین واختلف فی سؤال اطفال المشرکین وفی دخولھم الجنۃ والناروالاخبار متعارضۃ فالسبیل التفویض الی اللہ تعالی اذ معرفۃ احوالھم فی الآخرۃ لیست من ضروریات الدین ولیس فیھا دلیل قطعی“

یعنی زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام  سے قبر میں سوالات  نہیں ہوں گےیوہیں مسلمانوں کے بچوں سے بھی سوالاتِ قبر نہیں ہوں گے۔البتہ مشرکین کے بچوں سے سوالاتِ قبر ہونے اور ان کے جنتی یا دوزخی ہونے میں علمائے کرام کا اختلاف ہےاورروایات اس باب میں ایک دوسرے کے خلاف ہیں ، لہٰذاعافیت اس میں ہے کہ اس معاملے کو اللہ پاک کے حوالے کیا جائےکیونکہ آخرت میں کس کے ساتھ کیا ہوگا؟اس کی معرفت(جاننا) ضروریاتِ دین میں سے نہیں ہے  اور اس معاملے میں کوئی قطعی دلیل  بھی نہیں ہے۔

اس کے تحت امام اہلسنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ(متوفی1340ھ)ارشاد فرماتے ہیں:

”(قول:کذا اطفال المومنین)وقیل یسالھم الملکان ویلقنان فیقولان من ربک ثم یقولون: قل اللہ وھکذا“

یعنی ماتن کا فرمان کہ مسلمانوں کے بچوں سے سوالات نہیں ہوں گے، دوسرا  قول یہ ہے کہ منکر نکیر ان سے سوالات کریں گےاور ان کو جواب کی تلقین کریں گے ، اس طرح کہ پہلے پوچھیں گے: تمہارا رب کون ہے؟پھر خود ہی جواب بتائیں گے کہ کہو:اللہ اورایسا ہی دیگر سوالات میں بھی ہوگا۔(المعتقد المنتقدمع حاشیتہ المستند المعتمد بناءنجاۃ الابد،ص233، نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی)

درّمختار میں ہے:

”والاصح ان الانبیاء لا یسالون ولا اطفال المؤمنین وتوقف الامام فی اطفال المشركين وقيل هم خدم اهل الجنة “

یعنی زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ انبیاء اور مومنین کے بچوں سے سوالاتِ قبر نہیں ہوں گےاورمشرکین کے بچوں کے بارے میں امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے سکوت فرمایااور یہ بھی کہا گیا کہ مشرکین کے بچے جنتیوں کے خدمت گزار ہوں گے۔

اس کے تحت فتاوی شامی میں ہے:

”(قوله: وتوقف الامام الخ) ای فی انهم يسألون وفی انهم فی الجنة او النار قال ابن الهمام في المسايرة: مطلب فی أطفال المشركين، وقد اختلف فی سؤال اطفال المشركين وفی دخولهم الجنة او النار فتردد فيهم ابو حنيفة وغيره وقد وردت فيهم اخبار متعارضة فالسبيل تفويض امرهم الى اللہ تعالى“

اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ  امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے مشرکین کےبچوں سےسوالاتِ قبرہونے  اور ان کے جنتی یا جہنمی ہونے میں سکوت فرمایا ہے ( باقی مفہوم ماقبل میں گزر چکا ہے)۔  (الدرّ المختاروردّ المحتار،ج03، ص95-96،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب ابو الحسن رضا محمدعطاری مدنی

مصدق : مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13634

تاریخ اجراء: 09جمادی الثانی1446 ھ/12دسمبر2024 ء