بیوی کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں کے لیے سوگ کا حکم

بیوی کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں کے لیے سوگ کا حکم

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:Aqs-2771

تاریخ اجراء:25 شوال المکرم  1446ھ /24 اپریل  2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ شوہر کی فوتگی پر بیوی کے لیے سوگ میں حکم ہے کہ وہ زینت نہ کرے ۔ اس کے علاوہ باقی رشتہ داروں کے لیے سوگ کا کیا حکم ہے ؟ اگر وہ سوگ کریں ، تو کیا انہیں بھی زینت اور عمدہ لباس ترک کرنا ہو گا ؟ نیز قریبی رشتہ دار جیسے والد ، والدہ يا بھائی وغیرہ  کی سوئم کی محفل میں بھی ہم اجلے عمدہ کپڑے پہن ليتے ہيں ، خوشبو بھی لگاتے ہيں کہ مہمان آتے ہيں ، کیا ایسا کرنا منع ہے یا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فوت ہونے والے شخص کے غم میں زینت چھوڑ دینا مثلا نیا یا عمدہ لباس نہ پہننا ، خوشبو نہ لگانا ، بالوں میں کنگھی نہ کرنا وغیرہ سوگ کہلاتا ہے اور سوگ بیوی پر لازم ہوتا ہے ، جبکہ باقی قریبی رشتہ داروں مرد و عورت پر سوگ واجب نہیں ۔ البتہ ان کے لیے تین دن تک سوگ جائز ہے ، اس سے زیادہ جائز نہیں ، یہاں تک کہ کسی عورت کا شوہر اسے اس کے قریبی رشتہ دار کے سوگ میں تین دن تک زینت چھوڑ دینے سے منع بھی کر سکتا ہے اور ایسی صورت میں بیوی پر اپنے شوہر کی اطاعت لازم ہو گی ۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں بیوی کے علاوہ باقی رشتہ داروں پر اپنے والد ، والدہ ، بھائی وغیرہ کے سوگ کی وجہ سے عمدہ لباس یا خوشبو وغیرہ چھوڑ دینا لازم نہیں ہے ، وہ سوئم کی محفل وغیرہ میں صاف اور عمدہ لباس پہن سکتے ، خوشبو لگا سکتے ہیں ۔

   حدیث پاک میں ہے:

     عن أم عطية ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لَا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، أربعة أشهر وعشرا، ولا تلبَس ثوبا مصبوغا، إلا ثوب عصْب ولا تَکتحل

    ترجمہ : حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے ، سوائے اپنے شوہر کے کہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرے اور ( دورانِ عدت ) رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، سوائے عصب ( نامی رنگ) سے رنگے ہوئے کپڑے ( کیونکہ یہ رنگ زینت کے لیے استعمال نہیں ہوتا ) اور سُرمہ نہ لگائے ۔(صحیح مسلم، ج 4، ص153، الحدیث 3733 ، مطبوعہ دار التاصیل ، القاھرۃ)

   دوسری حدیث میں ہے :

                                                                             عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، أن تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوجها

    ترجمہ : اﷲ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کو حلال نہیں کہ شوہر کے علاوہ کسی میّت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے ۔(صحیح مسلم، ج 4، ص153، الحدیث 3732، مطبوعہ دار التاصیل ، القاھرۃ)

   بیوی پر سوگ واجب ہوتا ہے ۔ چنانچہ تنویر الابصار و درِ مختار میں ہے :

   معتدة بائن أو موت (تَحد ۔۔۔ بترک الزینۃ والطیب والدھن ) ، ملخصا

   ترجمہ : طلاقِ بائن یا شوہر کی وفات کی عدت والی عورت سوگ کرے اور زینت کرنا ، خوشبو اور تیل لگانا چھوڑ دے ۔

                                                                                                 اس کے تحت رد المحتار میں ہے :

    (قوله : تحد) ای : وجوبا

   ترجمہ : مصنف کا قول (سوگ کرے) یعنی یہ اس پر واجب ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار، ج 5، ص220۔221 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   بیوی کے علاوہ رشتہ دار مرد و عورت کے لیے تین دن تک سوگ جائز ہے ۔ چنانچہ درِ مختار میں ہے :

   و یباح الحداد على قرابةٍ ثلاثة أيام فقط، وللزوج منعها لأن الزينة حقه ، فتح ، ملخصا

    ترجمہ : اور کسی قریبی کی وفات پر صرف تین دن سوگ کرنے کی اجازت ہے اور شوہر  بیوی کو اس سے منع بھی کر سکتا ہے ، کیونکہ زینت شوہر کا حق ہے۔ فتح القدیر۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے :

   قولہ (للزوج منعها) ۔۔۔ وھذا الاحداد مباح لھا لا واجب ، ملخصا

    ترجمہ : مصنف کا قول (شوہر بیوی کو سوگ سے منع کر سکتا ہے) اور اس کے لیے یہ سوگ جائز ہے ، واجب نہیں ۔    (رد المحتار علی الدر المختار، ج 5، ص223۔224 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   امامِ اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”شریعت نے عورت کو شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن سوگ کا حکم دیا ہے ، اوروں کی موت کے تیسرے دن تک اجازت دی ہے ، باقی حرام ہے۔ “ (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 495، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں، مگر عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ کرے ۔(بھار شریعت ، حصہ 4، ج 1، ص 855، مكتبة المدينه ، کراچی)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سوگ کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے ، اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے اورخوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے ، اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا ۔۔۔ کسی قریب کے مرجانے پر عورت کو تین دن تک سوگ کرنے کی اجازت ہے ، اس سے زائد کی نہیں اور عورت شوہر والی ہو ، تو شوہر اس سے بھی منع کرسکتا ہے ۔ ملخصا “ (بھارِ شریعت ، حصہ8 ، ج2 ، ص242۔243 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم