
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:7543-PIN
تاریخ اجراء:24جمادی الاخریٰ 1446ھ27دسمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ ایک شخص نے اپنے ویڈیو کلپ میں یہ بات کہی کہ نمازِ جنازہ میں جو مشہور دعا ”اللھم اغفر لحینا و میتنا۔۔۔“ پڑھی جاتی ہے، یہ درست نہیں ہے، پھر اس نے ایک دعا ذکر کی اور کہا کہ یہ حدیث مبارک سے ثابت دعا ہے۔آپ سے پوچھنا ہے کہ کیا جنازے کی معروف دعا احادیث سے ثابت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احادیث مبارکہ میں نمازِ جنازہ میں پڑھی جانے والی مختلف دعائیں روایت کی گئی ہیں اور بالغ مرد و عورت کی نمازِ جنازہ میں جو معروف و مشہور دعا پڑھی جاتی ہے، وہ دعا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی صحیح احادیث میں مختلف طرق سے ثابت ہے۔
بالغ کی نمازِ جنازہ میں پڑھی جانے والی معروف دعا:
جامع ترمذی میں ہے: ”حدثنا علی بن حجر قال: اخبرنا ھقل بن زیاد قال : حدثنا الاوزاعی عن یحی بن ابی کثیر قال : حدثنی ابو ابراھیم الاشھلی عن ابیہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اذا صلی علی الجنازۃ قال:”اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرنا و کبیرنا و ذکرنا و انثانا“ قال یحی و حدثنی ابو سلمۃ بن عبد الرحمٰن عن ابی ھریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم مثل ذلک و زاد فیہ ”اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان“ و فی الباب عن عبد الرحمٰن بن عوف و عائشۃ و ابی قتادۃ و عوف بن مالک و جابر و حدیث والد ابی ابراھیم حسن صحیح“ ترجمہ: علی بن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہقل بن زیاد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں اوزاعی نے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا کہ مجھے ابو ابراہیم الاشہلی نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و الہ وسلم جب نمازِ جنازہ ادا فرماتے، تو یہ دعا فرماتے: ”اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرنا و کبیرنا و ذکرنا و انثانا“ یحییٰ نے کہا اور مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے اس کی مثل الفاظ روایت کیے اور اس میں مزیدان کلمات کا اضافہ فرمایا: ”اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان۔“(جامع ترمذی، ج3، ص334، رقم الحدیث :1024، مطبوعہ مصر)
مسند احمد میں ہے: ”حدثنا عفان حدثنا ھمام اخبرنا یحی بن ابی کثیر حدثنا عبد اللہ بن ابی قتادۃ عن ابیہ انہ شھد النبی صلی اللہ علیہ و سلم صلی علی میت فسمعہ یقول اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرنا و کبیرنا و ذکرنا و انثانا قال و حدثنی ابو سلمۃ بھؤلاء الثمان الکلمات و زاد کلمتین : اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان“ ترجمہ :ہمیں عفان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہمام نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں :ہمیں یحیی بن ابی کثیر نے خبر دی، ہمیں عبداللہ بن ابی قتادہ نے انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں حاضر تھے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ دعا کرتے سنا: ”اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرناو کبیرنا و ذکرنا و انثانا“ فرمایا کہ مجھے ابو سلمہ نے یہ آٹھ کلمات بتائے اور مزید یہ دو کلمات بتائے: ”اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان۔“(مسند احمد، ج37، ص306، رقم الحدیث :22619، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
سنن ابن ماجہ میں ہے: ”عن ابی ھریرۃ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اذا صلی علی الجنازۃ قال ”اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرنا و ذکرنا و انثانا، اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان“ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و الہ و سلم جب نمازِ جنازہ ادا فرماتے، تو یوں دعا فرماتے :”اللھم اغفر لحینا و میتنا و شاھدنا و غائبنا و صغیرنا و ذکرنا و انثانا، اللھم من احییتہ منا فاحیہ علی الاسلام و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان“(سنن ابن ماجہ، ج2، ص467، رقم الحدیث :1498، دارالرسالۃ العالمیۃ، بیروت)
سندی حیثیت:
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ دعا کو نقل کرنے کے بعد اس کے مختلف طرق کے متعلق کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”و فی الباب عن عبد الرحمن بن عوف و عائشۃ و ابی قتادۃ و عوف بن مالک و جابر و حدیث والد ابی ابراھیم حدیث حسن صحیح“ ترجمہ :اس باب میں حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت ابو قتادہ ، حضرت عوف بن مالک اور حضرت جابر رضی اللہ عنہم سے مروی روایات ہیں اور ابو ابراہیم کے والد کی حدیث حسن صحیح ہے۔(جامع ترمذی، ج3، ص334، رقم الحدیث :1024، مطبوعہ مصر)
امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ اس حوالے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ” ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین و لم یخرجاہ “ترجمہ :یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم علیہما الرحمۃ کی شرط پہ صحیح ہے، لیکن انہوں نے اس حدیث کو نقل نہیں کیا۔(المستدرک علی الصحیحین، ج1، ص511، رقم الحدیث: 1326، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم