Kya Mayyat Ka Khana Khane Se Dil Murda Hojata Hai?

کیا میت کا کھانا کھانے سے دل مردہ ہوجاتا ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1784

تاریخ اجراء:11محرم الحرام1446ھ/18جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا میت کا کھانا پیٹ بھر کر کھانے سے مردہ ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت کا کھانا دلوں کو مردہ کردیتا ہے، یہ  تجربہ کی بات ہے  اور یہ اس شخص کے لئے  ہے  جو  کھانے کے لئے  مسلمانوں کی میتوں کا انتظار کرتا رہے  اور   اس  کےکھانے  کی خواہش میں رہے، اس کا دل  مردہ ہوجاتا ہے، ذکر الہی اور  اطاعت الہی کے لئے اس دل میں  حیات اور چستی نہیں رہتی، لیکن اگر  کوئی ایسی خواہش نہیں رکھتا، تو اس کا دل مردہ نہیں۔   البتہ وہ کھانا  جو موت کےدن اور سوئم کے موقع پر    بطور  دعوت  کھلایا جاتا ہے  وہ جائز نہیں، غنی شخص   اس کو نہیں کھا سکتا۔

   فتاوی رضویہ میں سوال ہوا:”مقولہ:طعام المیت یمیت القلب(طعامِ میت دل کو مردہ کردیتا ہے۔ت) مستند قول ہے؟ اگر مستند ہے، تو اس کے کیا معنی ہیں؟“

   اس کے جواب میں امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”یہ تجربہ کی بات ہے اور اس کے معنٰی یہ ہیں کہ جو طعام میّت کے متمنی رہتے ہیں ان کا دل مرجاتا ہے۔ ذکروطاعت الہٰی کے لیے حیات وچستی اس میں نہیں رہتی کہ وہ اپنے پیٹ کے لقمہ کے لیے موت ِمسلمین کے منتظر رہتے ہیں اور کھانا کھاتے وقت موت سے غافل اور اس کی لذت میں شاغل۔“(فتاوی رضویہ، جلد9، صفحہ 667، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم