
میت کے دسویں ، چالیسویں اور برسی کے کھانے کا حکم |
مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Aqs:858 |
تاریخ اجراء:20محرم الحرام1438ھ/22اکتوبر2016ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میت کے ساتویں ، دسویں ، چالیسویں اور برسی پر گھر والے جو کھانا اور حلوہ وغیرہ پکاتے ہیں اس کاکھانا کیسا ہے ؟کیا امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں ؟ سائل:شعیب اقبال (ریگل ، صدر ، کراچی) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
میت کے ساتویں ، دسویں ، چالیسویں اور برسی پر جو کھانا بغیر دعوت کے بنایا جاتا ہے عموما اس میں ایصال ثواب ہی کی نیت ہوتی ہے اور یہ کھانا امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں مگر غنی و مالدارکےلئے پھر بھی نہ کھانا ہی بہتر ہے ۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |