
مجیب: ابو مصطفی
محمد کفیل رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-519
تاریخ اجراء: 11صفرالمظفر1444 ھ /08ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
میّت کو کسی
صندوق یعنی تابوت میں رکھ کر دفن کرنا مکروہ ہے، مگر جب ضرورت
ہو مثلاً زمین بہت تر ہے تو حرج نہیں ۔اگر تابوت میں رکھ
کر دفن کریں تو سنت یہ ہے کہ اس میں مٹی بچھا دیں
اور دہنے بائیں خام اینٹیں لگا دیں اور اوپر کہگل کر دیں
غرض یہ کہ اندر کا حصہ مثل لحد کے ہو جائے اور لوہے کا تابوت مکروہ ہے اور
قبر کی زمین نم ہو تو دھول بچھا دینا سنت ہے۔
نیز اگر بلا ضرورت تابوت میں رکھ کر دفن کر دیا ہو تو اس سے
نکالنے کے لیےدوبارہ قبر کھولنا جائز نہیں لہٰذا اسی طرح
دفن رہنے دیا جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم