
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1201
تاریخ اجراء: 13جمادی الثانی1445
ھ/27دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس کی بعض
تکبیریں فوت ہوگئیں پھر وہ نمازِ جنازہ میں شریک
ہوا، تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد
اپنی بقیہ تکبیریں کہے اور درود و دعا بھی پڑھے،
ہاں اگر اندیشہ ہو کہ درود و دعا
پڑھنے سے پہلے ہی لوگ جنازہ اٹھا
لیں گے، تواس صورت میں صرف مزید اتنی تکبیریں
کہہ دے جتنی باقی ہیں ،نماز جنازہ ادا ہوجائے گا۔
بہارِ شریعت
میں ہے:”مسبوق یعنی جس کی بعض تکبیریں فوت
ہوگئیں وہ اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام
پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ
اندیشہ ہو کہ دعائیں پڑھے گا ، تو پوری کرنے سے پہلے لوگ
میت کو کندھے تک اٹھا لیں گے، تو صرف تکبیریں کہہ لے ،
دعائیں چھوڑ دے۔“(بہارِ شریعت، جلد
1،صفحہ 838۔839، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم