
مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-922
تاریخ اجراء: 28ذوالحجۃالحرام1443
ھ/28جولائی2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قبروں پہ پانی ڈالنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کچی قبر کی مٹی بکھری ہوئی ہو یا
بکھرنے کا احتمال ہو ، تو اس پر پانی چھڑکنا جائز ہے البتہ اوپر سے پختہ قبر
یا ایسی کچی قبر جس کی مٹی خوب جمی ہوئی
ہے اور اس کے بکھرنے کا اندیشہ بھی نہیں ، تو اس قبر پر
بلاوجہ پانی ڈالنااسراف ہے جو
ناجائز وگناہ ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم