
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ایک مرنے والے نے وصیت کی کہ مجھے سبز کفن دے کر دفنایا جائے، اب ہم نے اس کی وصیت پر عمل کردیا، کیااس وجہ سے ہم گناہ گار تو نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں سبز رنگ کے کفن والی وصیت کوپوراکرناضروری نہیں تھا، لہذا حکم تو یہی تھا کہ میت کو سفید رنگ کے کپڑوں میں ہی کفن دیا جاتا کہ یہی بہتر و افضل ہے۔ البتہ! چونکہ سفید کے علاوہ ایسے رنگ کے کپڑوں میں کفن دینا بھی جائز ہے کہ جو میت کے لئے زندگی میں پہننا جائز ہو اور مرد کے لئے سبز رنگ کے کپڑے زندگی میں پہنناجائز ہے، تو یوں سبز رنگ کا کفن دینا گناہ نہیں ہوا۔
مخصوص رنگ کا کفن دینے کی وصیت کے متعلق علامہ شامی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:
و كذا تبطل لو أوصى بأن يكفن في ثوب كذا أو يدفن في موضع كذا
ترجمہ: اور اسی طرح اگر وہ وصیت کرے کہ اسے فلاں کپڑے میں کفن دیا جائے یا فلاں جگہ دفن کیا جائے، تو یہ وصیت بھی باطل ہوگی۔ (رد المحتار، جلد 3، صفحہ 143، مطبوعہ: کوئٹہ)
سفیدکفن بہتر ہے اور اس کے علاوہ ہراس رنگ کا کفن جائز ہے، جو زندگی میں ممنوع نہیں تھا، بدائع الصنائع میں ہے
و أما صفة الكفن فالأفضل أن يكون التكفين بالثياب البيض لما روي عن جابر بن عبد اللہ الأنصاري عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم أنه قال:أحب الثياب إلى اللہ تعالى البيض فليلبسها أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم۔۔۔ و الحاصل أن ما يجوز لكل جنس أن يلبسه في حياته يجوز أن يكفن فيه بعد موته حتى يكره أن يكفن الرجل في الحرير والمعصفر والمزعفر، ولا يكره للنساء ذلك اعتبارا باللباس في حال الحياۃ
ترجمہ: بہر حال کفن کا وصف تو افضل یہ ہے کہ کفن سفید رنگ کا ہو، اس لئے کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک سفید کپڑا سب سے زیادہ پسندیدہ ہے، پس تمہارے زندہ یہی سفید رنگ کے کپڑے پہنیں،اور اپنے مُردوں کو اسی کپڑے میں کفن دو۔ اور حاصل کلام یہ ہے کہ اپنی زندگی میں جس جنس کے لئے جو کپڑا پہننا جائز تھا،وفات کے بعداسے اس کپڑے میں کفن دینا جائز ہے۔ یہاں تک کہ کسم یا زعفران کا رنگا ہوا يا ریشم کا کفن مرد کو مکروہ ہے، اور عورت کے ليے یہ مکروہ نہیں، زندگی میں لباس کا اعتبار کرتے ہوئے۔(کہ زندگی میں بھی ان کے لئے یہی حکم ہے۔) (بدائع الصنائع، جلد 01، صفحہ 307،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے"سفید کفن بہتر ہے۔۔۔ جو کپڑا زندگی میں پہن سکتا ہے اس کا کفن دیا جا سکتا ہے اور جو زندگی میں ناجائز اس کا کفن بھی ناجائز۔" (بہار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ 818،819، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اور مرد کے لئے سبز رنگ ممنوع نہیں، جائز ہے، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”کسم یا زعفران کا رنگا ہوا کپڑا پہننا مرد کو منع ہے گہرا رنگ ہو کہ سرخ ہوجائے یا ہلکا ہو کہ زرد رہے دونوں کا ایک حکم ہے۔ عورتوں کو یہ دونوں قسم کے رنگ جائز ہیں، ان دونوں رنگوں کے سوا باقی ہر قسم کے رنگ زرد، سرخ، دھانی، بسنتی، چمپئی، نارنجی وغیرہا مردوں کو بھی جائز ہیں اگرچہ بہتر یہ ہے کہ سرخ رنگ یا شوخ رنگ کے کپڑے مرد نہ پہنے، خصوصاً جن رنگوں میں زنانہ پن ہو مرد اس کو بالکل نہ پہنے۔“(بہار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ415، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4192
تاریخ اجراء: 03ربیع الاول1447ھ/28اگست2025ء