اغنیاء کیلئے سوئم کے پھل اور چنے کھانا کیسا؟

قُل یا سوئم کے بھنے چنے کھانے کا حکم؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سوئم کے موقع پر عموماً پھل اور بُھنے ہوئے چنے وغیرہ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جس طرح سوئم کا کھانا بطورِ دعوت اغنیا کے لئے کھانا منع ہے، تو کیا اسی طرح پھل اور بُھنے ہوئے چنے بھی اغنیا کے لیے ممنوع ہیں یا وہ انہیں کھا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سوئم کے موقع پر جو پھل اور بُھنے ہوئے چنے تقسیم کیے جاتے ہیں ، وہ عرف عام میں محض غریبوں کے لیے مخصوص نہیں ہوتے، بلکہ وہاں موجود تمام حاضرین کے لیے ہوتے ہیں، لہٰذا انہیں امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں، البتہ اغنیا انہیں کھانے سے بچیں تو بہتر ہے۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) لکھتے ہیں: ”سوم کے چنے بتاشے کہ بغرضِ مہمانی نہیں منگائے جاتے، بلکہ ثواب پہنچانے کے قصد سے ہوتے ہیں۔۔۔ یہ اگر مالک نے صرف محتاجوں کے دینے کے لیے منگائے اور یہی اس کی نیت ہے، تو غنی کو ان کا بھی لینا، نا جائز اور اگر اس نے حاضرین پر تقسیم کے لیے منگائے، تو اگر غنی بھی لے لے گا، تو گنہگار نہ ہوگا اور یہاں بحکمِ عرف و رواج عام حکم یہی ہے کہ وہ خاص مساکین کے لیے نہیں ہوتے، تو غنی کو بھی لینا ناجائز نہیں، اگر چہ احتراز زیادہ پسندیدہ اور اسی پر ہمیشہ سے اس فقیر کا عمل ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 09، صفحہ 672، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

ایک مقام پر آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) سے سوال ہوا کہ ”میت کے سِوم کے چنے و بتاشے سوائے مساکین کے دوسرے کو لینا اور کھانا چاہئے یا نہیں؟ تو جواباً ارشاد فرمایا: جائز ہے، مگر بہتر یہ ہے کہ صرف مساکین کو دیے جائیں، اغنیا کا نہ لینا بہتر ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 23، صفحہ 129، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

مفتی جلال الدین امجدی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1422ھ / 2001ء) لکھتے ہیں: ”تیجہ میں تیل، پان، شربت اور چنا وغیرہ جو تقسیم کیا جاتا ہے، سب مسلمانوں کو اگرچہ جائز ہے، مگر غرباء و مساکین اسے لیں اور اغنیا کو نہ لینا چاہیے۔“ (فتاوی فیض رسول، جلد 2، صفحہ 514، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: FSD-9604

تاریخ اجراء: 16جمادلی الاولیٰ 1447ھ/08 نومبر 2025 ء