
فتوی نمبر:WAT-597
تاریخ اجراء:27رجب المرجب 1443ھ/01مارچ 2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
زید شرعی
سفر کر کے ایک جگہ پہنچا اور وہاں 15 دن کی نیت کر لی، لیکن اسےاچانک گھر سے کال آگئی کہ 3 دن میں
گھر پہنچو ۔تو کیا بقیہ تین دن وہ قصر نماز ادا کرے گا یا
پوری ادا کرے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں جب
زید نے شرعی سفر کر کے ایک جگہ پندرہ دن سے زیادہ مستقل
ٹھہرنے کی نیت کر لی ،تو زید وہاں مقیم ہو
گیا اور اس کے لئے حکمِ شرعی یہی ہے کہ وہ چار رکعت
والی نمازپوری پڑھے،پھرگھر سے کال آنے پر جب اس نے یہ
ارادہ کر لیا کہ وہ تین دن
بعدواپس اپنے گھر چلا جائے گا،تو محض سفر کے ارادے سے مسافر نہیں ہوگا،بلکہ
مقیم ہی رہے گا اور حسبِ سابق نمازیں بھی پوری
پڑھے گا،کیونکہ مسافر ہونے کے لئے
شرعی سفر کی نیت کے ساتھ ساتھ بستی کی آبادی
سے نکلنا بھی ضروری ہے اور سوال سے ظاہر ہے کہ زید نے فقط نیت ہی کی ہے ،سفر شروع
نہیں کیا ،لہذا وہ مسافر بھی نہیں ہو گا ۔ ہاں! جب
زید سفرشرعی کے ارادے سے وہاں
کی آبادی سے نکلے گا ،تو اس کی اقامت باطل ہو جائے
گی اور اس پر شرعی سفر کے
احکام لاگو ہو جائیں گے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی
عنہ