
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اکثر وفات پر لوگ یہ کہتے ہیں کہ الله کو پیارا ہو گیا، الله کو ضرورت تھی۔ اس طرح کے جملے کہنے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اللہ کو پیارا ہوگیا کہنے کا مقصد میت سے نیک فال لینا ہوسکتا ہے، اس طرح کہنے میں تو حرج نہیں، البتہ سوال میں بیان کردہ جملہ ’’اللہ کو ضرورت تھی‘‘ کفریہ ہے، کیونکہ اس میں اللہ عزوجل کو ضرورت مند یا محتاج کہا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ضرورت مند یا محتاج کہنا کفر ہے، ایسا ہرگز نہ کہا جائے۔
کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب نامی کتاب میں ہے ”سُوال: ایک نیک نَمازی آدَمی فوت ہوگیا، اس پر پڑوسی نے کہا: ''نیک لوگوں کو اللہ عزوجل جلدی اٹھا لیتا ہے کیوں کہ ایسوں کی اللہ عزوجل کو بھی ضَرورت پڑتی ہے۔'' پڑوسی کا یہ قول کیسا ہے؟ جواب: پڑوسی کا قول کُفریہ ہے۔ اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل کسی کا بھی محتاج نہیں، وہ بے نیاز ہے۔ چُنانچِہ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام فرماتے ہیں: کسی نے مردے کے بارے میں کہا: ”اے لوگو! اللہ تعالیٰ تم سے زیادہ اس کاحاجتمندہے'' یہ کہنا کفر ہے۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 489 ، 490، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوٰی نمبر: Web-2073
تاریخ اجراء: 27 جمادی الاخریٰ 1446 ھ / 30 دسمبر 2024 ء