بغیر وضو احرام باندھنے کا شرعی حکم

بغیر وضو کے احرام باندھنے کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہم عمرے کے لئے روانگی کے وقت گھر سے ہی غسل وغیرہ کر کے احرام کی چادریں پہن لیتے ہیں، لیکن ابھی عمرے کی نیت سے تلبیہ نہیں کہتے، بلکہ جب جدہ آنے والا ہو تو میقات سے پہلے فلائٹ کے دوران تلبیہ کہتے ہیں، بعض اوقات اس دوران وضو برقرا رنہیں رہتا، تو کیا بغیر وضو بھی احرام باندھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   با وضو ہونا احرام کے لئے ضروری نہیں، اگر کوئی بغیر وضو بھی عمرے کی نیت سے تلبیہ کہےتو اس کا احرام اور پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں، البتہ وضو کی اہمیت و فضائل بے شمار ہیں حتی کہ ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے، پھر جبکہ سفر بیت اللہ شریف کا ہو تو اس کا خاص اہتمام ہونا چاہئے کہ حتی المقدور باوضو رہا جائے، خصوصاً احرام یعنی عمرے یا حج کی نیت سے تلبیہ کہتے وقت باوضو ہونا، جداگانہ سنت ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم