
فتوی نمبر:WAT-384
تاریخ اجراء:25جُمادَی الاُولٰی 1443ھ/30دسمبر 2021
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
باتھ روم میں اگر وضو کیا تو اگرچہ فرائض مکمل ہونے کی وجہ سے وضو ہو جائے گا مگر باتھ روم میں وضو کرنا نہیں چاہیے کیونکہ اس میں وضو کی کئی سنتوں اور مستحبات(مثلاًبیٹھ کر وضو کرنا،اور بسم اللہ شریف اور دیگر دعاؤں )کا ترک لازم آئے گا۔نیز اگر وضو کا پانی نجاست کی جگہ پر گرتا ہو تو یہ بھی مکروہ ہے۔ اور اگر اذکار وہاں ترک نہ کرے تو موضع نجاست کے پاس ذکر کرنا لازم آئے گا یہ بھی ممنوع ہے ۔البتہ اگر باتھ روم کے بیچ میں دیوار وغیرہ ہو جس سے وضو کی جگہ اور باتھ دو الگ الگ روم ہو جائیں تو پھر وہاں مسنون اذکار بھی کر سکیں گے،جبکہ بدبونہ آرہی ہو اور دیگر سنن و مستحبات کا لحاظ رکھتے ہوئے وضو کر سکتے ہوں تو ایسی جگہ وضو کرنے میں حرج نہیں ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری