
فتوی نمبر:WAT-815
تاریخ اجراء: 17شوال المکرم 1443ھ19/مئی 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچےہونےسےپہلے،بیوی
شوہرکوکس نام سےپکارے،جبکہ شوہرکواپنےنام کے ساتھ پکارنا،پسندنہ ہو۔
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کو چاہیے کہ کسی ایسے لفظ سے پکارے کہ جو
شوہر کو پسند ہو، مثلاً : حضور ، میرے
سرتاج ، یا بھتیجے وغیرہ ہوں تو مثلاً فلاں کے چچا یا شوہر کوئی
لفظ بتاتا ہے کہ مجھے اس نام سے بلایا کرو اور اس میں کوئی شرعی
خامی نہیں تو اس لفظ سے پکاریں
۔ الغرض شوہر کو نام کے ساتھ نہ پکارا جائے کہ اسےنام سے پکارنا مکروہ ہے لیکن اگرکسی
نے پکارلیاتواس سے نکاح پرکوئی اثرنہیں پڑے گااورنہ اسے گناہ
ہوگا۔بہار شریعت میں ہے "عورت کو یہ مکروہ ہے کہ
شوہر کو نام لے کر پکارے۔ (درمختار) بعض جاہلوں میں یہ مشہور ہے
کہ عورت اگر شوہر کا نام لے لے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے، یہ غلط ہے۔ شاید
اسے اس لئے گڑھا ہو، کہ اس ڈر سے، کہ طلاق ہو جائے گی، شوہر کا نام نہ لے گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی