
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عورت غیر محرم سے سر پر ہاتھ پھروا سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کسی بھی نامحرم مرد کوغیر محرم بالغہ عورت کے سر پر ہاتھ پھیرنے کی ہرگز اجازت نہیں، بلکہ اگر نا محرم بالغہ عورت کے سر پر بلا حائل ہاتھ پھیرا، تو یہ فعل ناجائز و گناہ ہے یونہی اگر بالغہ عورت نے باریک دوپٹہ اوڑھا ہوا ہو اور جسم کی گرمی محسوس ہوتی ہو، تب بھی یہ فعل ناجائز و گناہ ہے۔ نیز اگر عورت بے پردہ ہو، تو بے پردگی کا گناہ بھی ہوگا۔ اس لیے اس طرح کے گناہوں بھرے رواج کو ختم کریں اور نامحرم مرد و عورت آپس میں پردے کے احکامات پر سختی سے عمل کریں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2078
تاریخ اجراء: 15 جمادی الاخریٰ 1446 ھ / 18 دسمبر 2024 ء