غیر شادی شدہ لڑکی کو زکوٰۃ دینا کیسا؟

زکوٰۃ کا مال غیر شادی شدہ لڑکی کو دینا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا زکوٰۃ کا مال گھر کی غیر شادی شدہ لڑکی کو دے سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر وہ لڑکی سید نہیں ہے اور شرعی فقیر ہے (یعنی اس کی ملکیت میں سونا چاندی یا حاجت سے زائد کوئی سامان اتنا نہیں ہے جس کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی  کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد بنتی ہو) تو اس صورت میں  اسے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے  جبکہ وہ زکوٰۃ دینے والے کی اصول و فروع (یعنی اولاد اور والدین و آباؤ اجداد )میں سے نہ ہو۔ یعنی بیٹیوں پوتیوں  نواسیوں کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2089

تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب 1446 ھ/ 03 جنوری 2025 ء