گھر میں کٹ کر آنے والی پتنگ کسی کو دینے کا شرعی حکم

گھرمیں کٹ کر آنے والی پتنگ کسی کو دینا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

گھروں میں جوپتنگ کٹ کر آجاتی ہیں، کیا وہ کسی بچے کو دے سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر گھر پر پتنگ خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑدیں، کسی اور بچے کو نہ دیں۔ البتہ ڈور کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر اصل مالک آکر مانگتا ہے  تو اسے دے دیں یا اصل مالک کا پتا ہے تو اسے پہنچائی جائے اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو وہ ڈور کسی  ایسے شرعی فقیر  کودے دیں جو اسے کسی جائز کام میں خرچ  کرلے، اور خود شرعی فقیر ہو تو اپنے استِعمال میں بھی  لاسکتا ہے، پھر اگر بعد میں اصل مالک آکر اس تصدق پر راضی نہ ہو تو اسے اس کا معاوضہ دینا ہوگا۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”کَنکَیّا(یعنی پتنگ) لوٹنا حرام، اور خود آکر گرجائے تو اُسے پھاڑڈالے، اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے توڈور کسی مِسکین کودے دے کہ وہ کسی جائزکام میں صَرْف کرلے، اورخود مِسکین ہوتواپنے صَرْف(یعنی استِعمال) میں لائے، پھر جب معلوم ہوکہ فُلاں مُسْلِم کی ہے اور وہ اس تصدُّق یا اس مسکین کے اپنے صَرْف پرراضی نہ ہو تودینی آئے گی اورکَنکَیا(یعنی پتنگ)کا مُعاوَضہ بَہرحال کچھ نہیں۔ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 660، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2090

تاریخ اجراء: 03 رجب المرجب 1446 ھ/ 04 جنوری 2025 ء