حجامہ میں نکلنے والے خون کا شرعی حکم

حجامہ میں نکلنے والے خون کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

حجامہ میں جو خون نکلتا ہے، وہ پاک ہے یا ناپاک؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حجامہ میں عام طور پر بہنے کی مقدار خون نکلتا ہے، اور بہتا خون نجاست غلیظہ ہوتا ہے، لہذا حجامہ میں نکلنے والا خون اُسی طرح نجس و ناپاک ہوگا، جس طرح پیشاب نجس و ناپاک ہوتا ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

’’كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يجب بخروجه الوضوء أو الغسل فهو نجس، من البول و الغائط و الودي و المذي و المني، و دم الحيض والنفاس والاستحاضة والدم السائل من الجرح و الصديد و القيء ملء الفم‘‘

ترجمہ: انسان کے جسم سے خارج ہونے والی ہر وہ چیز جس کے نکلنے سے وضو یا غسل واجب ہو ، تو وہ نجس(ناپاک ) ہے، جیسے پیشاب، پاخانہ، ودی، مذی، منی، حیض و نفاس اور استحاضہ کا خون، اور زخم سے بہنے والا خون، پیپ، اور منہ بھر قے۔ (بدائع الصنائع، جلد 1، صفحہ 60، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

بہارِ شریعت میں ہے "انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے، جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون، مَنی، مَذی، وَدی۔" (بہارِشریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3829

تاریخ اجراء: 17 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 15 مئی 2025 ء