مہندی سے تتلی یا جاندار کی تصویر بنانے کا حکم

مہندی سے ہاتھ پر جاندار کی تصویر بنانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مہندی سے ہاتھ پر بٹر فلائی(تتلی) والا ڈیزائن بنانا، جائز ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

مہندی سے ہاتھ پر بٹرفلائی(تتلی) والا ڈیزائن بنانا کہ جس میں اس کاچہرہ واضح ہو، ناجائز ہے؛ کیونکہ تتلی جاندار ہے اور جاندار کی ایسی تصویر بنانا، شرعاً جائز نہیں ہے۔ شرح معانی الآثار میں ہے

"عن ابی ھریرۃ، قال: الصورۃ الراس فکل شئی لیس لہ راس فلیس بصورۃ"

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: تصویر سر(چہرے) کا نام ہے، لہذا جس چیز کا سر نہ ہو وہ تصویر نہیں۔ (شرح معانی الآثار، باب الصور تکون فی الثیاب، ج 4، ص 287، عالم الكتب)

تکملہ بحر الرائق للطوری میں ہے

"و لا بأس للنساء بخضاب اليد والرجل ما لم يكن خضاب فيه تماثيل"

یعنی عورتوں کے لیے ہاتھ اور پاؤں میں خضاب (مہندی) لگانے میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ اس میں تصاویر نہ ہوں۔ (تکملۃ البحرالرائق للطوری مع بحر الرائق، جلد 8، صفحہ 208، دار الكتاب الاسلامي)

فتاوی رضویہ میں ہے: ”فوٹو ہو یا دستی تصویر پوری ہو یانیم قد، بنانا، بنوانا سب حرام ہے نیز اس کاعزّت سے رکھنا حرام اگرچہ نصف قد کی ہو کہ تصویر فقط چہرہ کانام ہے۔۔۔ امام اجل ابو جعفر طحاوی سیدنا ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت فرماتے ہیں:

”الصورۃ ھو الرأس“

(فقط چہرہ تصویرہے)“ (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 568، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3862

تاریخ اجراء: 25 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 23 مئی 2025 ء