
فتوی نمبر:WAT-385
تاریخ اجراء:25جُمادَی الاُولٰی 1443ھ/30دسمبر 2021
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسجد میں اپنے لئے اس طور پر کوئی جگہ مقرر کر لینا کہ بندہ خاص اسی جگہ پر نماز پڑھے،اس کے علاوہ اور جگہ نہ پڑھے،تو یہ مکروہ ہے ۔البتہ اگر اس طرح باقاعدہ جگہ مخصوص کرنےکا کوئی معاملہ نہیں ہوتا،مثلاًکوئی شخص مسجد میں آیااورکسی جگہ کوئی کپڑا وغیرہ رکھ کر وضو وغیرہ کرنے چلے گیااور پھر بعد میں اسی جگہ آکر بیٹھ گیا،تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔اب پوچھی گئی صورت میں بھی اگر واقعی اس شخص نے نماز کے لئے اپنی ایک خاص جگہ مقرر کی ہوئی ہے،تو یہ ضرور مکروہ ہے، البتہ اگر انہوں نے کوئی جگہ خاص نہیں کی ہے، بلکہ پہلی صف میں یا امام کے قریب جہاں جگہ مل جائے ، وہاں اپنا مصلی بچھا دیتے ہیں اور خود دیوار کے ساتھ سہارا لے کر بیٹھ جاتے ہیں،پھر جماعت کے وقت اس مصلے پر آ کر نماز پڑھ لیتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی