
فتوی نمبر:WAT-811
تاریخ اجراء: 16شوال المکرم
1443ھ18/مئی 2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نمازکی حالت میں
اپنےسیدھےپیرکاانگوٹھاہلاسکتےہیں؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بلاوجہ
نہیں چاہیے،کہ بغیرعذراعضاءکی حرکت کوفقہاء نےمکروہ تنزیہی
قراردیا ہے۔ البتہ نماز میں اگر پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ
سے اٹھ جائے یا ہل جائے تو اس سے نماز پر اثر نہیں پڑتا،چاہےجان بوجھ
کرہویاانجانے میں۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ انگوٹھا اپنی جگہ سے ہٹ جائے
تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، یہ درست
نہیں۔
مفتی
خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:’’انگوٹھا خواہ
انگلی بلکہ پاؤں کا پورا پنجہ اگر اپنی جگہ سے ہل جائے یا سرک
جائے تو اس سے نماز میں فساد نہیں آتا۔ (فتاویٰ خلیلیہ،ج1،ص 250،ضیاء
القرآن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی